واشنگٹن (آئی این پی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام پر مزید حملے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کانگریس کو خط کے ذریعے آگاہ کردیا۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکلی ہیلی کہتی ہیں صدر دمشق پرمزید حملوں پر غور کررہے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خط میں کانگریس کو شام میں کئے گئے میزائل حملوں سے متعلق آگاہ کیا۔ انہوں نیکہا کہ شام میں نہتے شہریوں کا مزید
قتل عام برداشت نہیں کیا جائیگا۔ بشارالاسد کو سزا دینے کیلئے مزید حملے کئے جائیں گے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نینیویارک میں امریکی ٹی وی سے گفتگو میں کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ شام میں مزید حملے کریں گے۔ایران کے صدر حسن روحانی نے شامی ہم منصب بشار الاسد کو ٹیلیفون کرکے امریکی میزائل حملے کی مذمت کی۔ ایرانی صدر نے روسی ہم منصب ولادی میرپیوٹن کو بھی ٹیلیفون کیا۔ دونوں رہنماں نے امریکا کی جانب سے آئندہ ریڈ لائن کراس کرنے پر جواب دینے کا فیصلہ کیا۔دریں اثناء اقوام متحدہ میں امریکی سفیرنکی ہیلی نے کہا ہے کہ اگر صدر ڈونالڈ ٹرمپ محسوس کرتے ہیں کہ شام پر مزید فوجی حملوں کی ضرورت ہے تو وہ ایسا کریں گے۔امریکی ٹی وی ’’سی این این ‘‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں نِکی ہیلی نے کہاکہ وہ یہاں پر رکیں گے نہیں۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ مزید اقدام ضروری ہے، تو وہ ایسا کریں گے۔تاہم، شامی صدر بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کی ترجیح کے حوالے سے، ہیلی اور وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے ملے جلے اشارے دیے ہیں۔ہیلی کا کہنا ہے کہیہ کسی آپشن کا معاملہ نہیں کہ اگر اسد حکومت کا سربراہ رہتا ہے تو کسی سیاسی حل کی بات کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ اگر آپ ان کے اقدامات پر نظر ڈالیں، اگر آپ ان کی صورتِ حال پر نگاہ ڈالیں، تو کوئی حکومت ایسی دکھائی نہیں دیتی جو اسد کو پرامن اور مستحکم خیال کرتی ہو۔انھوں
نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی ایسی بات ہے جو ہمارے خیال میں ہو کر رہے گی۔تاہم امریکہ کے وزیر خارجہ ٹِلرسن نے کہا ہے کہ شام میں ابھی تک داعش کو شکست دینا ہی امریکہ کا اولین ہدف ہے۔ٹِلرسن نے ‘سی بی ایس’ کے پروگرام ‘فیس دِی نیشن’ کو بتایا کہ ”یہ انتہائی اہم معاملہ ہے کہ ہم اپنی ترجیحات درست رکھیں۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری اولین ترجیح داعش کو شکست دینا ہے۔ٹِلرسن نے کہا کہ جب دولت اسلامیہ کا خطرہ کم ہو جائے یا ٹل جائے، تو میرے خیال میں ہم اپنا دھیان براہِ راست شام کی صورتِ حال کو مستحکم بنانے کی جانب مبذول کریں گے۔امریکی سفارت کاری کے چوٹی کے اہل کار نے مزید کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ہم خانہ جنگی کو جاری رکھنے سے روکیں گے اور یہ کہ شامی حکومت اور حکومت کو ہٹانے کی کوشش کرنے والے مختلف باغی گروپوں کے مابین سیاسی مذاکرات کے عمل کے آغاز کے لیے، تمام فریق کو بات چیت کی میز پر لا سکیں گے۔