پانامہ سٹی(آئی این پی)دنیا بھر میں تہلکہ مچا دینے والے پانامہ لیکس کیس میں نیا موڑ آ گیا،پانامہ کے حکام نے پانامہ پیپرز اور ٹیکس فراڈ سے متعلق دستاویزات کسی بھی دوسرے ملک کو فراہم کرنے سے انکار کر دیا،پانامہ کے حکام کا کہنا ہے اگر متعلقہ ملک اپنے طور پر تفتیش کر چکا ہو تو اس کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق وسطی امریکہ کے ملک پانامہ میں حکام نے واضح کیا ہے کہ ان کا
ملک ٹیکس فراڈ کے متعلق کسی بھی ملک کو کسی قسم کی کوئی دستاویز فراہم نہیں کرے گا۔حکام نے مزید کہا اگر کسی ملک کو معلومات درکار ہوں گی تو اسے ایک کمشن کے ذریعے یہ معلومات فراہم کر دی جائیں گی، تاہم یہ اسی صورت میں ہو گا کہ متعلقہ ملک نے فراڈ، کرپشن، جھوٹ یا غیر قانونی ذرائع سے دولت اکٹھی کرنے کے متعلق اپنے طور پر تفتیش کر لی ہو۔پانامہ ٹوڈے میں شائع رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر آفس نے کہا قانونی فرم موزاک فونسیکا سے حاصل ہونے والی دستاویزات کسی دوسرے ملک کو فراہم نہیں کی جائیں گی۔ حکام نے اس مؤقف کا اظہار نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں 15یورپی ممالک کے جوڈیشل حکام کے سامنے کیا۔ یورپی ملکوں کے حکام پانامہ لیکس کی تحقیقات کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ شائع رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر آفس نے کہا قانونی فرم موزاک فونسیکا سے حاصل ہونے والی دستاویزات کسی دوسرے ملک کو فراہم نہیں کی جائیں گی۔ حکام نے اس مؤقف کا اظہار نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں 15یورپی ممالک کے جوڈیشل حکام کے سامنے کیا۔ یورپی ملکوں کے حکام پانامہ لیکس کی تحقیقات کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ پانامہ پیپرز پر بلجیئم، بلغاریہ، جمہوریہ چیک، جرمنی، یونان، سپین، فرانس، اٹلی، لٹویا، ہالینڈ، پولینڈ، پرتگال، سوئیڈن، ناورے اور برطانیہ کے حکام تحقیقات کر رہے ہیں۔