ہفتہ‬‮ ، 02 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکی حد سے گزر گئے،اہم ملک میں کون سا شرمناک کاروبار شروع کردیا؟حیرت انگیزانکشاف

datetime 29  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنوم بنہ(آئی این پی)امریکا کی ایک کاروباری کمپنی نے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا کی بچوں کو دودھ پلانے والی غریب خواتین سے ان کا دودھ خرید کر اسے امریکی مارکیٹ میں فروخت کرنا شروع کردیا،دوسری جانب کمبوڈیا کی حکومت نے اس انوکھے کاروبار کے منظر عام پر آنے کے بعد اس پر فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیدیا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی ایک کاروباری کمپنی نے جنوب مشرقی ایشیائی ملک

کمبوڈیا کی بچوں کو دودھ پلانے والی غریب خواتین سے ان کا دودھ خرید کر اسے امریکی مارکیٹ میں فروخت کرنا شروع کیا ہے۔ دوسری جانب کمبوڈیا کی حکومت نے اس انوکھے کاروبار کے منظر عام پر آنے کے بعد اس پر فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیا ہے۔امریکا کی ایک کاروباری فرمامبروزیا لابز نے گذشتہ چند ہفتوں سے کمبوڈیا کی غریب ماں سے ان کا دودھ خریدنے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔ یہ کمپنی ماں کے دودھ کو فریز کرنے کے بعد اسے فی 147 ملی لیٹر کو 20 ڈالر کیعوض امریکا میں فروخت کررہی تھی۔کمبوڈین وزیراعظم کی طرف سے جاری کردہ ایک مکتوب میں ماں کے دودھ کی خریدو فروخت اور اس کی برآمد روکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کا حکم دیا گیا۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کمبوڈیا ایک غریب ملک ہے اور ہمیں معاشی مسائل کا بھی سامنا ہے مگر ایسا بھی نہیں کہ مائیں اپنا دودھ بیچنے پر مجبور ہوجائیں۔گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کمبوڈین کسٹم حکام نے ماں کا دودھ بیرون ملک سے باہر بھیجنے کا عمل حکومتی فیصلے تک ملتوی کردیا تھا۔بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارییونیسیف نے غریب خواتین سے ان کا دودھ خریدنے کو انہیں بلیک میل کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس مکروہ دہندے کی شدید مذمت کی ہے۔ دارہ برائے اطفال کی طرف سے کمبوڈین حکومت کے تازہ فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

یونیسیف کے مطابق کمبوڈیا میں پیدائشی بچوں کی شرح اموات خطے کے دوسرے ممالک کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔ اس کی ایک وجہ نومولود بچوں اور ان کی ماں کو مناسب خوراک نہ ملنا بھی ہے۔ کمبوڈیا میں ایک ہزار بچوں میں سے 97 بچے خوراک کی قلت کے باعث وفات پا جاتے ہیں۔کمبوڈیا کے 45 فی صد بچوں پر خوراک کی قلت کے واضح آثار موجود ہیں۔ ان کی نشونما سست پڑ جاتی ہے اور وہ غیرمعمولی جسمانی کمزوری کا شکار رہتے ہیں۔ایم مقامی غیر سرکاری تنظیم جنڈ اینڈ ڈویلپمنٹ فار کمبوڈیا کی خاتون ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خاتون اپنی معاشی مشکلات دور کرنے کے لیے رضاکارانہ طور اپنا دودھ فروخت کرے تو اسے اس کی اجازت ہونی چاہیے۔کمبوڈیا کا شمار ایشیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے جہاں شہریوں کی سالانہ اوسط آمد 1160 ڈالر ہے۔ کمبوڈین شہریوں کی اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…