ڈھاکا(آئی این پی) بنگلہ دیش کے شمال مشرقی شہر صلحت میں 2 بم دھماکوں کے نتیجے میں پولیس افسرسمیت 6 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے،شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ نے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اور ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ دونوں بم دھماکے دہشت گرد تنظیم داعش کے مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانے پر آرمی کمانڈوز کی کارروائی کے دوران ہوئے۔
پولیس نے کہا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے سے تقریبا 400 گز کے فاصلے پر دو زوردار دھماکے ہوئے جن میں کمانڈوز کے آپریشن کا مشاہدہ کرنے والے عوام کی بڑی تعداد اور پولیس افسران کو نشانہ بنایا گیا۔صلحت پولیس کے ترجمان زیدان الموسی نے بتایا کہ بم دھماکوں میں ایک پولیس افسر سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے۔صلحت میڈیکل کالج ہسپتال کے ایمرجنسی میڈیکل افسر عتیق الاسلام نے بتایا کہ دھماکوں میں آرمی، پولیس اور سیلیٹ سیکیورٹی کے افسران سمیت 30 سے زائد سے افراد زخمی بھی ہوئے۔پولیس نے فوری طور پر کسی مخصوص دہشت گرد گروپ کو بم دھماکوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔آرمی کمانڈوز 5 منزلہ عمارت میں چھپے مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف پچھلے کئی گھنٹوں سے آپریشن میں مصروف تھے جس میں انہیں بکتر بند گاڑیوں کی مدد بھی حاصل تھی۔مسلح افواج کے ترجمان کرنل راشد الحسن کا قبل ازیں کہنا تھا کہ کمانڈوز نے چوبیس گھنٹے سے زائد وقت تک عمارت میں پھنسے 78 افراد کو بحفاظت باہر نکال لیا۔انہوں نے کہا کہ داعش کے مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن صبح 7 بجے شروع ہوا اور کمانڈوز اور گرانڈ فلور کے اپارٹمنٹ میں موجود مشتبہ دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔انہوں نے عمارت میں موجود مشتبہ دہشت گردوں کی تعداد نہیں بتائی، تاہم پولیس کے مطابق ان کی تعداد کم از کم 2 ہے جس میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
ترجمان زیدان الموسی کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں کا تعلق داعش سے ہے، پولیس نے انہیں ہتھیار ڈالنے کا کہا لیکن انہوں نے انکار کردیا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں مشتبہ خودکش بمبار ہلاک ہوگیا تھا۔پولیس کا کہنا تھا کہ بمبار نے پولیس چیک پوسٹ کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا، تاہم اس سے کوئی اور جانی نقصان نہیں ہوا۔قبل ازیں 17 مارچ کو بھی بنگلہ دیش کی انسداد دہشت گردی پولیس فورس ریپڈ ایکشن بٹالین کی بیرکوں کے قریب دھماکے میں مشتبہ خودکش بمبار ہلاک ہوگیا تھا۔