واشنگٹن(آئی این پی) بھارت کی جانب سے عالمی بینک کی ثالثی قبول نہ کرنے پر واشنگٹن میں اگلے ماہ ہونے والے آبی مذاکرات کا دوسرا دور موخر یا معطل ہونے کا امکان ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کی جانب سے عالمی بینک کی ثالثی قبول نہ کرنے پر واشنگٹن میں اگلے ماہ ہونے والے آبی مذاکرات کا دوسرا دو موخر یا معطل ہونے کا امکان ظاہر کیاجارہا ہے ۔خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت میں جاری آبی کشیدگی پر عالمی
بینک نے ثالثی کی پیشکش تھی اور اس ضمن میں مذاکرات کا دوسرا دور اگلے ماہ واشنگٹن میں منعقد ہونا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نہ صرف ان مذاکرات کا انعقاد طے شدہ وقت پر چاہتا ہے بلکہ بطور سندھ طاس معاہدے کے ضامن ہونے کے عالمی بینک کی ثالثی کا بھی خواہاں ہےتاکہ پاکستان کی توجہ اس پانی سے ہٹائی جاسکے جوبھارت نے روک رکھاہے ۔تاہم بھارتی حکام کا نئی دہلی میں رپورٹرز کو کہنا ہے کہ ہندوستان کسی بھی ثالثی کے خلاف ہے اور معاملے کو سندھ طاس معاہدے کے فریم ورک کے تحت حل کرنا چاہتا ہے۔خیال رہے کہ مذاکرات کے دوسرے دور میں بھارت کے دو متنازع ہائیڈرو پاور منصوبوں، کشن گنگا اور رتلے پر بات چیت عمل میں آنے تھی جس پر پاکستان عالمی بینک کے ذریعے بین الاقوامی ثالثی عدالت کی مدد حاصل کرنا چاہتا ہے۔رواں ہفتے اسلام آباد اور لاہور میں بھارتی اور پاکستانی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں تین بھارتی منصوبوں کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔بھارت ان تینوں منصوبے دریائے چناب پر بنانا چاہتا تھا جس سے پاکستان کو پانی کے بہا میں کمی کا خدشہ ہے۔ملاقات کے بعد وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا صحافیوں کو بتانا تھا کہ کشن گنگا اور رتلے منصوبوں پر بات چیت اگلے ماہ واشنگٹن میں ہونے میں والی ملاقات میں ہوگی جس میں عالمی بینک ثالثی کا کردار ادا کرے گا۔دوسری جانب نئی دہلی حکام کے مطابق
واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے ہندوستان سے کوئی باقاعدہ رابطہ نہیں کیا گیا۔یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ سال بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کا سلسلہ منقطع کردیا تھا۔اس معاہدے کے تحت دریائے سندھ کے مشرقی دریا جن میں ستلج، بیاس، اور راوی شامل ہیں وہ بھارت کے حصے میں آتے ہیں جبکہ مغربی دریا جہلم، سندھ اور چناب پاکستان کے حصے میں آتے ہیں۔ستمبر 2016 میں بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں جبکہ پاکستان بھارت کو خبردار کرچکا ہے کہ ایسا کرنا ‘اعلانِ جنگ’ کے مترادف ہوگا۔پاکستان بھارت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی اور مغربی دریاں پر ڈیموں کی تعمیر پر بھارت کو مسلسل خبردار کرتا رہا ہے، جبکہ بھارت کا الزام ہے کہ معاہدے میں پاکستان کو پانی کا بڑا حصہ دے کر ناانصافی کی گئی ہے۔واشنگٹن میں موجود ذرائع سے ڈان کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ‘پاکستانیوں کو خدشہ ہے بھارت معاہدے میں عالمی بینک کی ضمانت کو نظرانداز کرنا چاہتا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ عالمی بینک پاکستان کی ثالثی کی پیش کش میں دلچسپی رکھتا ہے تاہم بھارت کے دبا کے بعد ہوسکتا ہے عالمی بینک ثالث بننے سے گریز کرے۔