واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن گزشتہ روز شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان موجود علاقے میں پہنچے۔امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب ہمارے صبر کا پیمانہ بھر چکا ہے اب شمالی کوریا کے خلاف فوجی کاروائی کی جا سکتی ہے یہ آپشن اب استعمال ہو سکتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق اب اقتصادی، سفارتی اور سیکیورٹی اقدامات جیسے نئے طریقوں پر غور کر رہے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ
اگر شمالی کوریا اپنے ایٹمی اور میزائل پروگرام کو نہیں روکتے تو پھر ہم شمالی کوریا پر حملہ کر سکتے ہیں۔ ٹیلرسن کے مطابق امریکا نے شمالی کورین حکومت کو جوہری ہتھیار سازی ترک کر کے کوئی دوسرا اور متبادل راستہ اپنانے کیلیے 1.35 بلین ڈالر کی مدد بھی فراہم کی تھی۔ امریکا کسی بھی طر ح فوجی تنازعہ کھڑا کرنا نہیں چاہتا۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں مصنوعی جزائر کی تعمیر اور پھر ان پر فوجی ساز و سامان کی تنصیب روس کے 2014 میں کریمیا کو ضم کرنے کے برابر ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا اپنی ایٹمی طاقت بڑھانے کیلیے تجربات جاری رکھے ہوئے ہے لیکن بیجنگ اسے روکنے میں اپنا کردار ادا نہیں کررہا۔ دوسری طرف جاپان نے اپنے ساحلی شہر اوگا میں کسی بھی شمالی کورین میزائل حملے کی صورت حفاظتی مشقیں کی ہیں