ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

افغانستان میں ریاستوں کی غیراعلانیہ جنگ،افغان صدرنے بڑی پیشکش کردی

datetime 19  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میونخ(آئی این پی )افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کہا ہے کہ جو ملک دہشتگردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرتے ہیں انھیں تنہا کردینا چاہیے،دہشتگردی سرحدوں کو تسلیم نہیں کرتی کوئی بھی خطہ دہشتگردی کی لعنت سے محفوظ نہیں رہے گا،کابل قندھار،ہلمند اور پاکستان میں ہونے والے حالیہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی اچھا اور برا دہشتگرد نہیں ہوتا،افغانستان میں جاری جنگ خانہ جنگی نہیں بلکہ ریاستوں کے مابین غیر

اعلانیہ جنگ ہے،ہم دشت گردی کے مقابلے میں کامیاب ہو سکتے ہیں، ہوں گے اور ضرور ہونا چاہیے کیونکہ آنے والی نسل کی زندگی اور خوشحالی اس پر منحصر ہے۔اتور کو جرمنی کے شہر میونخ میں سکیورٹی کے امور پر ہونے والی اہم کانفرنس میں افغان صدر نے خطاب کیا اور اپنے خطاب کے اہم نکات پر مشتمل ٹویٹس بھی کیں۔افغان صدر نے کہاکہ جو ملک دہشتگردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرتے ہیں انھیں تنہا کردینا چاہیے تاکہ دہشتگردی کی لعنت کو ختم کی جاسکے ۔دہشتگردی سرحدوں کو تسلیم نہیں کرتی کوئی بھی خطہ دہشتگردی کی لعنت سے محفوظ نہیں رہے گا۔،کابل قندھار،ہلمند اور پاکستان میں ہونے والے حالیہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی اچھا اور برا دہشتگرد نہیں ہوتا۔انھوں نے کہاکہ دہشت گردی ہمارے عہد کا واضح چیلنج ہے۔ اس چیلنج پر فتح پانے کے لیے ایک پوری نسل کی جانب سے عزم و ہمت درکار ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے عہد میں جی رہے ہیں جہاں آرڈر(یعنی نظم و ضبط) کو نئے سرے سے بیان کیا جا رہا ہے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس سود مند، پریشان کن یا تباہ کن بناتے ہیں۔انھوں نے پاکستان اور افغانستان سرحد پر حالیہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی اچھا یا برا دہشت گرد نہیں ہوتا اور جب تک یہ تفریق اور تقسیم رہے گی ہم ہارتے رہیں گے۔

اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان میں جاری جنگ خانہ جنگی نہیں۔ یہ منشیات کی جنگ ہے یہ دہشت گردوں کی جنگ ہے اور یہ ریاستوں کے مابین غیر اعلانیہ جنگ ہے۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ ‘ہم دشت گردی کے مقابلے میں کامیاب ہو سکتے ہیں، ہوں گے اور ضرور ہونا چاہیے کیونکہ آنے والی نسل کی زندگی اور خوشحالی اس پر منحصر ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…