نئی دہلی(آئی این پی ) بھارت نے کالعدم جیش محمد کے سر براہ مسعود اظہر کے معاملے پرچین سے احتجاج کرتے ہوئے چینی سفارت خانے کو احتجاجی مراسلہ بھیج دیا،بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے مسعود اظہر کی پابندی پر مسلسل اعتراض اٹھانے پر چین کو احتجاجی مراسلہ روانہ کردیا ہے ۔
بھارتی وزارت خارجہ امور نے نئی دہلی میں چینی سفارت خانے اور بیجنگ میں واقع بھارتی سفارت خانے میں مراسلہ بھیجنے کی تصدیق کی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے مسعود اظہر کے معاملے پر دو طرفہ مذاکرات کی چینی تجویز کو بھی مسترد کردیاترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس پر متفق ہیں کہ انسداد دہشت گردی کی تجویز کے طور پر خطرناک دہشت گرد رہنما مسعود اظہر پر پابندی عائد کی جائے، جن کی تنظیم جیش محمد کو پہلے ہی کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔انہوں نے کہا وہ اس معاملے کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی دوطرفہ مسئلے کی حیثیت سے نہیں دیکھتے بلکہ دنیا بھر میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دیکھتے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ چین بھی ہمارے اس نظریے کو تسلیم کرے گا۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چین مستقل اس معاملے میں بھارت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو ناکام بنا رہا ہے، تاہم بھارتی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے چینی حکام کا کہنا تھا کہ وہ مذکورہ مسئلے پر صرف ‘خصوصی، معروضی اور پیشہ ورانہ’ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔دریں اثناء چین نے امید ظاہر کی ہے کہ سیکیورٹی کونسل کے اراکین کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشتگرد قرار دلوانے کے حوالے سے قوانین پر عمل درآمد کریں گے،
چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر تمام اداروں کا ذمہ دار رکن ہے ۔ترجمان چینی وزارت خارجہ لوکھانگ نے مسعود اظہر کے خلاف پابندی کے حوالے سے درخواست پر تکنیکی ہولڈ لئے جانے کے معاملہ پر بھارت کے سفارتی سطح پر احتجاج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام اراکین کو انسداد دہشت گردی کی کمیٹی میں مسعود اظہر کے حوالے سے قوانین پر عمل درآمد کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی سفارتی احتجاج کا جائزہ لیا جائے گا ۔چین بدھ کے روز بھی مذکورہ معاملہ پر اپنے موقف کا اعادہ کر چکا ہے ۔چین اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل اور دیگر تمام اداروں کا ایک ذمہ دار رکن ہے ۔ چین نے ہمیشہ ا سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق قدامات اٹھائے ہیں ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سیکیورٹی کونسل کے تمام اراکین قواعد وضوابط پر عمل درآمد کریں گے ۔