جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

ذکی الرحمن لکھوی سمیت دیگر 7 اہم افرادکیخلاف کارروائی،بھارت نے پاکستان کو اہم پیشکش کردی

datetime 31  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی ( آئی این پی) بھارتی حکومت نے ممبئی حملہ کیس کے 8 مشتبہ پاکستانی ملزمان کے خلاف مقدمہ مزید مضبوط کرنے کیلئے اسلام آباد حکومت کو امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلے سے متعلق ریکارڈ کے تبادلے کی پیشکش کردی تاہم پاکستانی حکام کو ان ثبوتوں کے صحیح ہونے پر شبہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی وزارت خارجہ کو تحریری طورپر امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلے سے متعلق ریکارڈ فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے، جو ممبئی حملہ کیس کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی سمیت دیگر 7 مشتبہ ملزمان کے خلاف کارروائی میں مفید ثابت ہوسکتا ہے ۔ڈیوڈ ہیڈلے اس وقت امریکا ممبئی حملوں میں ملوث ملزمان کے ساتھ سازش کے الزام میں 35 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، ان کو سزا وفاقی عدالت کی جانب سے سنائی گئی تھی.ڈیوڈ ہیڈلے پر فروری 2016 میں ممبئی کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا، جس کی سماعت میں انہوں نے امریکی جیل سے وڈیو کے ذریعے شرکت کی تھی۔سرکاری عہدیداروں کے مطابق بھارتی حکام ڈیوڈ ہیڈلی کے اعترافی بیان سمیت مقدمے کی کارروائی کے ثبوت فراہم کرنے کو تیار ہیں، جو سماعت کے دوران بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (ین آئی اے) نے ریکارڈ کیے تھے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈیوڈ ہیڈلے نے کہا تھا کہ 26 نومبر 2008 میں کیے جانے والے ممبئی حملوں میں کم سے کم 10 افراد ملوث ہیں۔ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق ملزم کا اعترافی بیان اور مقدمے کی کارروائی پہلے ہی مختلف ویب سائٹس پر موجود ہے، انہوں نیمزید کہا کہ یہ دستاویزات کسی کام کے نہیں ہیں اور یہ مقدمے کی سماعت میں فائدہ مند ثابت نہیں ہوں گے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیوڈ ہیڈلے پاکستانی شہری نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی جانب سے ممبئی حملوں کی درج کیے گئے مقدمے (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا۔فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسپیشل یونٹ نے ذکی الرحمن لکھوی سمیت 20 مشتبہ ملزمان کے خلاف 2 فروری 2009 کو ایف آئی آر درج کروائی تھی۔ذکی الرحمن لکھوی سمیت عبدالواجد، مظہر اقبال، حماد امین صادق، شاہد جمیل ریاض، جمیل احمد اور یونس انجم کے خلاف 2009 سے مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں جاری ہے،

گزشتہ برس اگست 2016 میں ایف آئی اے نے ممبئی حملوں کے لیے مبینہ مالی مدد کرنے والے سفیان ظفر کو گرفتار کیا تھا، جس کا مقدمہ بھی اسی عدالت میں چلایا جا رہا ہے۔نئی دہلی نے 24 بھارتی عینی گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔بھارتی حکومت کی جانب سے اس تجویز کے بعد پاکستان نے عینی شاہدین کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کے لیے نئی دہلی سے درخواست کی تھی۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…