واشنگٹن(آئی این پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے ممکنہ اقدامات اٹھائے جانے کے پیش نظر امریکا کی یہودی ماں باپ کی عیسائی بیٹی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے خود کو بطور مسلمان رجسٹر کرانے کے لیے تیار ہوگئیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی سابق وزیر خارجہ میڈلائن البرائٹ نے سوشل ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئیٹ کی کہ وہ
عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئیں، بعد ازاں انہیں پتہ چلا کہ ان کا خاندان یہودی تھا، مگر اب وہ اظہار یکجہتی کے طور پر خود کو بطور مسلمان رجسٹرڈ کرانے کے لیے تیار ہیں۔میڈلائن البرائٹ نے ایک اور ٹوئیٹ میں کہا کہ امریکا کے دروازے تمام، مذاہب، عقائد اور ہرطرح کا ماضی رکھنے والوں کے لیے کھلے رہنے چاہئیں۔خیال رہے کہ میڈلائن البرائٹ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دور میں سیکریٹری خارجہ رہ چکی ہیں،انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کب اور کہاں خود کو مسلمان کے طور پر رجسٹر کرائیں گی۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا میں مسلمانوں کی امد پر عارضی پابندی عائد کردی جائے گی، جب کہ انہوں نے امریکا میں مقیم مسلمانوں کی رجسٹریشن کی تجویز بھی پیش کی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد امریکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکا میں چند مسلم ممالک کے لوگوں کا داخلہ محدود کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا اس وقت بہت گھمبیر صورتحال اختیار کرچکی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اے بی سی نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں نئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ پابندی مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا، ’یہ پابندی
مسلمانوں کے بجائے ان ممالک پر ہے جہاں دہشت گردی عروج پر ہے‘۔امریکی میڈیا میں شائع ہونے والے ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے مبینہ مسودے کے مطابق جنگ سے متاثرہ ملک شام کے مہاجرین پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کی جائے گی جبکہ امریکا کے پناہ گزینوں کے داخلے کا وسیع پروگرام 120 دن کے لیے معطل کردیا جائے گا اور دہشت گردی کا خطرہ سمجھے جانے والے ممالک، جن میں عراق، شام، ایران، سوڈان، لیبیا، صومالیہ اور یمن شامل ہیں، ان ممالک سے موصول ہونے والی ویزا درخواستوں پر 30 دن کے لیے پابندی لگادی جائے گی۔