نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی سکالرڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف مودی سرکار کے کلیجے میں لگی آگ ٹھنڈی نہ ہو سکی ،اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے خلاف مزید’’ شکنجا کسنے‘‘ کے لئے ہندوستانی تحقیقاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈاکٹر زاکر نائیک کے ادارے نے رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں ممبئی اور بھارت کے دیگر علاقوں میں 100کروڑ کی غیر قانونی سرمایہ کاری کر رکھی ہے،
اس دعوے نے سب کو حیران کر دیا۔ تحقیقات کے لئے ڈاکٹر زاکر نائیک کو’’ سمن ‘‘جاری کرنے کا فیصلہ۔بھارتی نجی چینل ’’زی نیوز‘‘ کے مطابق عالمی اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک ،پیس ٹی وی اور اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی کے بعد بھارتی تحقیقاتی ادارے ’’نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی ‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے ’’آئی آر ایف ‘‘ کے خلاف شکنجا کسنے کے لئے پختہ ثبوت حاصل کر لئے ہیں، جلد ہی داکٹر ذاکر نائیک کو تحقیقات میں شامل کرنے کے لئے ’’ سمن ‘‘ بھی جاری کر دیئے جائیں گے ۔’’نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی ‘‘ نے دعویٰ کیا کہ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن نے غیر قانونی سرمائے سے بھارتی رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں 100کروڑ کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے ،یہ سرمایہ کاری ممبئی اور آس پاس کے علاقوں میں کی گئی ہے ۔بھارتی تحقیقاتی ادارے کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے78بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کی جا رہی ہے اور تحقیقات مکمل کر کے ایک ماہ کے اندر اندر ہم اپنی تفتیش مکمل کر لیں گے ، بھارتی ادارے کی تحقیقا ت پوری ہونے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک کو نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کے سامنے پیش ہونے کے لئے سمن جاری کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال مودی حکومت نے پیس ٹی وی ،اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اور پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک پر 5سال کی پابندی عائد
کرتے ہوئے ہندوستان میں آئی آر ایف کے مختلف اداروں پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے درجنوں افراد کو گرفتار کرنے کے ساتھ ادارے کے دفاتر بھی سیل کر دیئے تھےجبکہ این آئی اے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی ویب سائٹس کو بلاک کر دیا تھا،جبکہ ’’پیس ٹی وی ‘‘ کی نشریات کو بھی بین کر دیا تھا۔دوسری طرف بھارتی وزارت داخلہ نے بے بنیاد اور من گھڑت الزام تراشی کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ڈاکٹر زاکر نائیک کی تقاریر ہندوستان میں وحدت کی سوچ کے خلاف ہیں،وہ اپنی تقاریر میں معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور ساتھ ہی وہ مسلم نوجوانوں اور غیر ملکی نوجوانوں کو دہشت گرد بننے کی ترغیب دے رہے تھے۔یاد رہے کہ نافذ کرنے والے ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہوا ہے ۔