واشنگٹن ( آن لائن )امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جمعے کو ہونے والی استقبالیہ افتتاحی تقریب کو ڈیموکریٹک پارٹی کے جن ارکان کانگریس نے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔ایسا موقف اختیار کرنے والے بیشتر ارکان نے اس کی وجہ انسانی حقوق کے علمبردار اور کانگریس میں اپنے ساتھی رکن جان لیوس پر ڈونلڈ ٹرمپ کی بے جا نکتہ چینی بتایا ہے۔جان لیوس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے متعلق کہا تھا کہ ان کے نزدیک وہ عہدہ صدارت کے اہل نہیں ہیں، جس کے رد عمل میں ٹرمپ نے ان پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ مسٹر لیوس اپنے حلقے پر زیادہ توجہ دیں۔ ‘وہ بس باتیں ہی بناتے رہتے ہیں۔
کام تو کچھ کرتے نہیں جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔لیوس کا شمار امریکہ میں انسانی حقوق کی مہم کے اہم علمبرداروں میں ہوتا ہے اور بہت سے امریکیوں کے وہ ہیرو ہیں۔مسٹر لیوس 1960 کے عشرے میں شہری حقوق کے لیے چلنے والی مہم کے مرکزی رہنماؤں میں شامل تھے۔ 50 برس قبل مارٹن لوتھر کنگ کی قیادت میں مارچ آن واشنگٹن کے نام سے چلنے والے اس مہم کے وہ آخری زندہ رکن ہیں۔ اس مہم کے دوران پولیس نے لیوس کی بھی پٹائی کی تھی۔انھوں نے 1987 میں ایوان نمائندگان کی رکنیت حاصل کی تھی اور اس وقت سے وہ جارجیا کے پانچویں کانگریس کے حلقے کی مستقل نمائندگی کر رہے ہیں۔ان کے خلاف اپنے رد عمل میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کا ضلع جرائم پیشہ افراد سے متاثر ہے۔
ڈیموکریٹ کے متعدد ارکان پارلیمان نے مسٹر ٹرمپ کے ان بیانات کو جان لیوس کی توہین قرار دیا ہے اور بطور احتجاج روایت کو توڑتے ہوئے ان کی افتتاحی تقریب کو بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نیو یارک سے ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریس کے رکن ایویٹ کلارک، جنوں نے تقریب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے، کا کہنا تھا کہ ‘جب آپ جان لیوس کی توہین کرتے ہیں تو پھر آپ امریکہ کی توہین کر رہے ہوتے ہیں۔کلیفورنیا سے نمائندگی کرنے والے ایک دوسرے رکن ٹیڈ لیؤ نے کہا: ‘میرے لیے ذاتی طور تقریب میں شرکت نہ کرنے کا بہت سادہ سا فیصلہ ہے
کیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کھڑا ہوں یا پھر میں جان لیوس کی حمایت کروں؟ تو میں جان لیوس کے ساتھ کھڑا ہوں۔الینوائے سے کانگریس کے رکن لیوس گٹریز ایسے پہلے شخص تھے جنھوں نے سب سے پہلے دسمبر میں ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب کو بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے قبل امریکہ میں کیا کام شروع ہو گیا
18
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں