جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قندھارحملے اور ہمارے سفارتکاروں کی ہلاکت کے ذمہ دار یہ لوگ ہیں،امارات نے افغان حکومت کو ہی بڑا جھٹکادیدیا

datetime 16  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دبئی (این این آئی) دبئی پولیس کے سربراہ ضاعی خلفان تمیم نے افغان سیکیورٹی فورسز کو قندھار میں حملے کا ذمہ دارقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے کی نوعیت سے ظاہرہوتاہے کہ حملے کی ذمہ داری افغان سیکیورٹی فورسز کی بنتی ہے۔ دبئی پولیس کے سربراہ کا بیان قندھار میں اس خود کش حملے کے چند دن بعد آیا ہے جس میں متحدہ عرب امارات کے 5 سفارتکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق ہوئے تھے، دھماکہ میں یو اے ای کے سفیر اور گورنر قندھار بھی زخمی ہوئے تھے، طالبان نے دھماکہ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکے کی وجہ قندھار کے حکام کی اندرونی چپقلش ہے۔

دبئی پولیس کے سربراہ نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ افغانستان کے سیکیورٹی ادارے اس واقعہ کے براہ راست ذمہ دار ہیں جس میں متحدہ عرب امارات کے سفیر اور سفارتکاروں کو جانی نقصان پہنچاہے، انہوں نے کہا کہ دھماکہ خیز مواد وہاں پر پہلے سے موجود تھا اور اس علاقے کی سیکیورٹی کی ذمہ داری افغان سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری تھی کیونکہ یہ علاقہ ان کے زیر کنٹرول تھا ۔ ایک اور بیان میں انہوں نے قندھار کے واقعہ کو خیانت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حملہ باہر سے کیا جاتا تو وہ ایک الگ معاملہ تھا لیکن دھماکہ عمارت کے اندر ہوا ہے اسی وجہ سے یہ ایک خیانت کا عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اقوام متحدہ کے ذریعے امداد دینی چاہئے کیونکہ اگر باہر سے لوگ خود امداد دینے جاتے ہیں تو افغان حکام کے اندرونی اختلافات اور دشمنیوں کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔دبئی پولیس کے سربراہ نے کہا کہ اگر دیگر ممالک افغانستان کیساتھ امداد چاہتے ہیں تو وہ اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے کام کریں اور باہر کے لوگ خود ان باؤلے کتوں کے درمیان نہ جائیں جو ایک دوسرے کے قتل میں ملوث ہیں، انہوں نے افغانستان میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے امدادی اداروں کی سیکیورٹی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے۔

دھماکے کے بعد افغانستان میں قندھار پولیس کے سربراہ جنرل عبدالرازق کے کردار پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں ، جنرل رازق دھماکے سے پہلے پراسرار طور پر گورنر کے مہمان خانے سے باہر چلے گئے جب وہاں متحدہ عرب امارات کے سفارتکار اور دیگر حکام موجود تھے اور ان کی موجودگی میں دھماکہ ہوا۔مقامی حکام کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک گاڑی میں رکھا گیا تھا اور گاڑی گیسٹ ہاؤس کے اندر کھڑی تھی، رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دھماکہ خیز مواد مہمان خانے کے اندر کرسیوں کیساتھ لگایا گیا تھا ۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…