اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی نے خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے نائیکوپ کارڈ ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اس سلسلے میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے جو اجلاس کے منٹس کے ساتھ وزارت داخلہ کو بھیجی جائے گی جبکہ اجلاس می نائیکوپ کارڈ کی شرط مے حوالے سے سے نادرا کو بھی ا?ڑے ہاتھوں لیا گیا۔
کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز رکن قومی اسمبلی عائشہ سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں تمام ممبران نے سمندر پار پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کو دیکھتے ہوئے اس کارڈ کو ختم کرنے کی تجویز کی حمایت کی، کمیٹی کو اس حوالے سے وزارت خارجہ کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بیرون ملک بالخصوس خلیجی ریاستوں میں رہائش پذیر پاکستانی مزدور طبقے کو درپیش مشکلات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں اس حوالے سے نادرا پر کڑی تنقید کی گئی اور کیا گیا کہ نادرا کی جانب سے اس کے ذریعے لوٹ مار کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں پاکستانیوں کی جانب سے یورپ میں داخلے کیلئے ترکی کو غیر قانونی گیٹ وے کے طور پر استعمال کرنے کے معاملے کا بھی سختی سے نوٹس لیا گیا۔حکام نے بتایا کہ سعودی عرب میں معمولی جرائم کی پاداش میں 78 پاکستانی جیلوں میں قید ہیں، جو صرف نسوار اور پان اپنے ہمراہ لے جانے کے جرم میں دو، دو ماہ کی سزائیں بھگت رہے ہیں۔ اجلاس میں اس حوالے سے وزارت سمندر پار پاکستانیز اور ایئرپورٹ پر ڈیوٹیاں سرانجام دینے والے عملے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ ان کی جانب سے ان سادہ لوح لوگوں کی رہنمائی کیوں نہیں کی جاتی؟ جو یہ چیزیں اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں اور وہاں سزائیں بھگتے ہیں۔وزارت خارجہ کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت نے سعودی حکام سے پاکستانیوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی درخواست کی جس پر سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ تو سہولتیں دینے کو تیار ہیں لیکن خود پاکستانی اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ سعودی حکام کی جانب سے شکوہ کیا گیا ہے کہ مدینہ میں پاکستانی گداگروں کا ایک بڑا منظم گروہ سرگرم عمل ہے جس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 18 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔