تیونس سٹی(این این آئی)تیونسی صدر الباجی قائد السبسی نے کہا ہے کہ عرب بہاریہ تحریکوں میں صرف تیونس کا انقلاب ہی کامیاب رہا ہے۔عرب ٹی وی سے بات چیت میں صدر الباجی قائد السبسی نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اگرچہ انقلاب میں حصہ نہیں لیا تھا اور وہ اس وقت وہ گھر ہی میں پڑے رہے تھے لیکن وہ ابھی تک اس کے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کے سوا کوئی دوسرا ان نتائج کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔
نھوں نے خونریزی کو روکا ہے۔انھوں نے کہاکہ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج تیونس اپنے پاؤں پر کھڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسے ادارے موجود تھے جو بے روزگار نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کررہے تھے یا ان غربت زدہ نوجوانوں کا دہشت گرد تنظیموں نے استحصال کیا۔انھوں نے کہا کہ بہت سے خفیہ گروہ موجود تھے لیکن ہم نے انھیں سنجیدگی سے نمٹ لیا ہے اور اب صورت حال کہیں بہتر ہے۔انھوں نے سیاسی اسلام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو مسترد کرتے ہیں۔
جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا تیونس اور الجزائر کے درمیان کوئی کشیدگی موجود ہے تو انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات آزادی کے لیے جدوجہد کی توسیع ہیں۔الجزائر اور تیونس کی آزادی۔لیبیا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب لیبی عوام کی بات کی جاتی ہے تو وہ مختلف ہیں اور ان کے تنازعات جلد ختم نہیں ہوں گے۔لیبیا میں جاری بحران کا لیبی عوام ہی کوئی حل تلاش کریں گے۔
انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ تیونس نے صدر معمر قذافی کی حکومت کے خلاف انقلاب میں لیبیا کی مدد کی تھی۔انھوں نے امریکا میں حالیہ صدارتی انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس کا داخلی معاملہ ہے۔البتہ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کوئی عام ملک نہیں ہے بلکہ ایک سپر پاور ہے اور اس کا خارجہ امور سے تعلق ہے۔
’’معمر قذافی کی حکومت گرانے میں ہم نے مدد کی تھی‘‘
29
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں