مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی) اسرائیلی کابینہ کی جانب سے بیت المقدس اور شمالی فلسطین کی تمام مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پرپابندی کا قانون منظور کیے جانے کے بعد حالات کافی کشیدہ ہوگئے ہیں۔ گذشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران عرب کمیونٹی کے نمائندہ ایک مسلمان رکن پارلیمنٹ نے صہیونی پارلیمنٹ کے ایوان میں اذان دے کر صہیونیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطینی مساجد میں اذان دینے پر پابندی کے کسی قانون کو قبول نہیں کرینگے۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز پارلیمنٹ کا اجلاس کافی بدمزگی کی شکل میں ہوا۔ اس دوران عرب رکن پارلیمنٹ احمد الطیبی نے وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف ایوان میں تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی۔ انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم کو نام نہاد قوانین کے ذریعے پابندیوں میں جکڑنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔احمد الطیبی نے کہا کہ چند سال قبل میں نے اسی فورم پر کھڑے ہو کر اسرائیلی فوج کی ’’کتا یونٹ‘‘ کے بارے میں بات کی تھی۔ اس یونٹ کے اہلکار فلسطینی شہروں میں اللہ اکبر کہنے والے فلسطینیوں کا تعاقب کرتے تھے۔ آج فلسطینی قوم کو ایک بار پھرایک نئی کتا یونٹ کا سامنا ہے جو نام نہاد قوانین کے ذریعے اللہ اکبر کہنے پر پابندیاں عاید کرکے فلسطینیوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔احمد الطیبی نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ میں اذان پرپابندی کا قانون منظور کرکے لاکھوں فلسطینیوں کے مذہبی جذبات مشتعل کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد نیتن یاھو کو حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں رہا ہے۔اپنی تقریر کے اختتام پر احمد الطیبی نے پارلیمنٹ کے فورم پر با آواز بلند پوری اذان کے کلمات مبارک دہرائے دیگر عرب ارکان نے بھی ان کی حمایت کی جبکہ صہیونی انتہا پسند ارکان منہ بسورتے رہ گئے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ میں اذان کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔