نئی دہلی (آئی این پی) بھارتی حکومت کی جانب سے 500 اور1000 روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے باعث بینکوں میں لوگوں کا رش اور طویل قطاریں نہ ختم ہوسکیں، عوام ایک بحرانی کشمکش کا شکار ہے، کاروبار ٹھپ ہیں اور افواہوں کا بازار گرم جبکہ مودی جی ملک سے فرار ہیں ،سوشل میڈیا پر بھارتی وزیراعظم پر شدید تنقید اور دلچسپ تبصرے کیے جارہے ہیں۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے 500 اور1000 روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے باعث ملک بھر کے بینکوں میں لوگوں کا رش اور طویل قطاریں دیکھنے میں آرہی ہیں۔یکایک بہت سے لوگوں کے پیشے بے معنی ہوگئے۔ جیب میں نوٹ تو ہیں لیکن انھیں لینے
والا کوئی نہیں۔نوٹ بدلوانے اور اپنے پیسے نکالنے کے لیے ملک بھر کے تمام بینکوں میں لوگوں کی کثیر تعداد قطار میں نظر آ رہی ہے۔ جبکہ کئی جگہ بے قابو ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کی مدد لینی پڑی ہے۔دارالحکومت نئی دہلی میں ہفتہ کو صبح سے ہی لوگوں کی قطاریں تمام چھوٹے بڑے بینکوں کے سامنے لگ گئیں حالانکہ ابھی بینک کھلنے میں دیر تھی۔ کئی لوگ تومنہ اندھیرے ہی بینک کے دروازے پر آ کر کھڑے ہو گئے۔زیادہ تر اے ٹی ایم میں پیسے نہ ہونے کی شکایتیں مل رہی ہیں۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث و مباحثہ جاری ہے جس میں ایک ٹرینڈ مستقل نظر آ رہا ہے بینکوں میں قطاریں، مودی جی فرار۔خیال رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے ملک میں کالے دھن پر اچانک حملے کی زد میں سب سے پہلے ملک کی غریب عوام ہے جبکہ نریندر مودی اپنے
اعلان کے بعد جاپان کے دورے پر ہیں۔سوشل میڈیا پر اس صورت حال کو وزیراعظم کے جاپان دورے کے تعلق سے پیش کیا جا رہا ہے۔وکاس یوگی نام کے ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں صبح نہ دودھ، نہ شام کو کھانا آسان! صاحب کو کیا! وہ تو نکل لیے جاپان!۔سمر نام کے ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں خط نہ کوئی پیغام، فون نہ کوئی تار، بینکوں میں لگی قطار، کہاں تم ہوئے ہو فرار۔ایک دوسرے ٹوئٹر صارف اشوک کمار کے مطابق بینکوں میں قطار، کر کے پی ٹی ایم کا پرچار (تشہیر)، صاحب ہوئے فرار۔خیال رہے کہ وزیراعظم کے بہت قریبی اور بی جے پی کہ بہت سے لوگ انھیں صاحب کہتے ہیں جبکہ پی ٹی ایم بغیر کیش کے بہت سی سہولیات فراہم کرتی ہے۔