ریاض(این این آئی)سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے بزنس کے لیے سعودی عرب آنے والے افراد کی ویزا فیس میں سات گنا اضافے کے بارے میں سفارت کاروں اور ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری بری طرح متاثر ہو گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے ایک سرکردہ بزنس مین نے ان خدشات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی خواہش رکھنے والے لوگ یہ فیس باآسانی برداشت کر سکتے ہیں اور اس کا غیر ملکی سرمایہ کاری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ویزا کی فیس میں اضافہ جو اس ماہ سے نافذ العمل ہو گا اس کے بارے میں ریاض میں تعینات ایک غیر ملکی سفارت کار نے کہا کہ ‘یہ ایک انتہائی غیر دانشمندانہ اقدام ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اس وقت معاشی مشکلات کا شکار ہے اور ایک ایسے وقت میں غیر ملکی سرمایہ داروں پر ملک میں سرمایہ کاری کو مہنگا کر دینا درست فیصلہ نہیں ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ملکی کی آمدن میں اڑسٹھ فیصد کی کمی ہوئی ہے اور ویزا فیس میں اضافہ ان بے شمار اقدامات میں شامل ہے جو ملک کا نقصان پورا کرنے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔سعودی عرب میں خدمات انجام دینے والے ایک اور سفارت کار کا کہنا ہے کہ اس اضافے نے بہت سے لوگوں کو سوچ میں مبتلا کر دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ اب سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں نظر ثانی کریں گے۔یکم اکتوبر سے سعودی عرب کام کی غرض سے ایک سے زیادہ مرتبہ سعودی عرب میں داخل ہونے کے ویزا کی فیس تین ہزار ریال یا آٹھ سو ڈالر ہو گی، جو کہ صرف چار سو ریال تھی۔گلف کنسلٹنگ ہاؤس کے جنرل مینیجر السیام الخْبر چالیس سے زیادہ ملکوں میں لوگوں کو سعودی عرب کا ویزا حاصل کرنے میں خدمات مہیا کرتے ہیں۔السیام نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ تبدیلیاں یورپی یونین اور امریکہ پر لاگو نہیں ہوں گی۔ باقی تمام ملکوں کو اضافی ویزا فیس ادا کرنا ہو گی۔سعودی عرب کے سنگل اینٹری بزنس ویزیا فیس دو ہزار ریال سے بڑھا کر پانچ ہزار ریال کر دی گئی ہے