پیر‬‮ ، 30 جون‬‮ 2025 

بھارت کی عالمی سطح پر ایک اور بے عزتی،اہم ملک بھی پاکستان کے ساتھ کھڑاہوگیا،انڈیاپرسنگین الزام

datetime 19  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (نیوز ڈیسک) میانمار کی وزیر خارجہ اور آزادی اظہار و اِنسانی حقوق کی علمبردار آن سانگ سوکی نے نے بھارت میں بیٹھ کر بھارتی حکمرانوں اور میڈیا کی توقعات پر پانی پھیر دیا پاکستان کو عالمی سطح پر تنہاکرنے کے بھارتی مؤقف کی نفی کرتے ہوئے اُنہیں نے کہا کہ میانمار میںکچھ عرصہ پہلے تاریخ کی بدترین دہشت گردی ہوئی جس میں اس گروپ کے ملوث ہونے کے الزامات لگے جسے پاکستان میں تربیت یافتہ ایک شخص ’’ حاوث طوہار ‘‘ چلا رہا تھا ہمیں نہیں پتہ یہ شخص ماہ کی دہشت گرد انہ تربیت میں کیا کرتا رہا ہمارے پاس اطلاعات تھیں کہ اسکی تنظیم ’’ اقامالجاہدین ‘‘ کو بعض اسلامی ملک فنڈ فراہم کر رہے ہیں مگر یہ صرف ایک ذریعہ سے حاصل شدہ اطلاع تھی اور ہم اسے مکمل درست نہیں سمجھ سکتے تھے۔ تاہم ہم اس پر چوکنے ہو گئے کسی ملک پر الزام نہیں لگایا ۔ اُنہوں نے کہا کہ عالمی برادری کویہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کیخلاف کارروائی کے دوران دہشت گردی کو تنہا کر نے کی ضرورت ہے کسی ملک طبقے یا گروہ کو نہیں اسکے علاوہ یہ بھی مدنظر رکھنا ضرور ہے کہ تشد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا مگر یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ لوگ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے دہشت گردی کو ہتھیار بنانے پر مجبور ہوتے ہیں انہیں اسکا کوئی شوق نہیں ہوتا اُنہوں نے کہا کسی ملک یا طبقے کو عالمی سطح پر تنہا کر دینے سے دہشت گردی پر

قابونہیں پا یا جا سکتا اس مسلئے پر سب ممالک کو ملکر کوششیں کر نی ہو گی۔بھارتی اخبار کو نئی دہلی میں میانمار کے سفارتخانے میں انٹرویو دیتے ہوئے سوک جو میانمار کی ڈی فیکٹو حکمران بھی نے ان رپورٹس پر کہ حکومت میانمار نے امریکی سفیر کو ’’روہنگیا مسلمانوں ‘‘ کی اصتلاح کو اپنی گفتگو میں استعمال کرنے سے منع کیا ہے جس پر تنقید کی جا رہی ہے آن سانگ سوکی نے کہا کہ اس اصتلاح کے استعمال سے بدھوں اور روہنگیا مسلمانوں میں ہم آہنگی اور یگانگت پیدا نہیں ہوتی فاصلے بڑھتے ہیں ہماری ریاست ریکھنی کے باشندے ان مسلمانوں کو بنگلہ دیشی مانتے ہیں جبکہ یہ مسلمان تمام نہیں مگر اکثریت اپنے آپ کو روہنگیا کہتے ہیں انکا مسئلہ بہت پرانا اور ہمارے اپوزیشن والے دور میں ہونے کے وقت سے چلا آ رہا ہے اور اس مسئلے کو حال کرنے میں بنگلہ دیشن ہماری مدد کر سکتا ہے سوکی نے اس تاثر کو ر د کر دیا کہ بچھلی فوجی حکومت کی طرف بھارت کے جھکائو کو مدنظر رکھتے ہوئے میانمار کا رجحان چین کی طرف بڑھا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے بھارت ، بنگلہ دیشن سمیت تمام ممالک سے برادرانہ تعلقات ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…