ہفتہ‬‮ ، 12 اپریل‬‮ 2025 

بھارت کی عالمی سطح پر ایک اور بے عزتی،اہم ملک بھی پاکستان کے ساتھ کھڑاہوگیا،انڈیاپرسنگین الزام

datetime 19  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (نیوز ڈیسک) میانمار کی وزیر خارجہ اور آزادی اظہار و اِنسانی حقوق کی علمبردار آن سانگ سوکی نے نے بھارت میں بیٹھ کر بھارتی حکمرانوں اور میڈیا کی توقعات پر پانی پھیر دیا پاکستان کو عالمی سطح پر تنہاکرنے کے بھارتی مؤقف کی نفی کرتے ہوئے اُنہیں نے کہا کہ میانمار میںکچھ عرصہ پہلے تاریخ کی بدترین دہشت گردی ہوئی جس میں اس گروپ کے ملوث ہونے کے الزامات لگے جسے پاکستان میں تربیت یافتہ ایک شخص ’’ حاوث طوہار ‘‘ چلا رہا تھا ہمیں نہیں پتہ یہ شخص ماہ کی دہشت گرد انہ تربیت میں کیا کرتا رہا ہمارے پاس اطلاعات تھیں کہ اسکی تنظیم ’’ اقامالجاہدین ‘‘ کو بعض اسلامی ملک فنڈ فراہم کر رہے ہیں مگر یہ صرف ایک ذریعہ سے حاصل شدہ اطلاع تھی اور ہم اسے مکمل درست نہیں سمجھ سکتے تھے۔ تاہم ہم اس پر چوکنے ہو گئے کسی ملک پر الزام نہیں لگایا ۔ اُنہوں نے کہا کہ عالمی برادری کویہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کیخلاف کارروائی کے دوران دہشت گردی کو تنہا کر نے کی ضرورت ہے کسی ملک طبقے یا گروہ کو نہیں اسکے علاوہ یہ بھی مدنظر رکھنا ضرور ہے کہ تشد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا مگر یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ لوگ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے دہشت گردی کو ہتھیار بنانے پر مجبور ہوتے ہیں انہیں اسکا کوئی شوق نہیں ہوتا اُنہوں نے کہا کسی ملک یا طبقے کو عالمی سطح پر تنہا کر دینے سے دہشت گردی پر

قابونہیں پا یا جا سکتا اس مسلئے پر سب ممالک کو ملکر کوششیں کر نی ہو گی۔بھارتی اخبار کو نئی دہلی میں میانمار کے سفارتخانے میں انٹرویو دیتے ہوئے سوک جو میانمار کی ڈی فیکٹو حکمران بھی نے ان رپورٹس پر کہ حکومت میانمار نے امریکی سفیر کو ’’روہنگیا مسلمانوں ‘‘ کی اصتلاح کو اپنی گفتگو میں استعمال کرنے سے منع کیا ہے جس پر تنقید کی جا رہی ہے آن سانگ سوکی نے کہا کہ اس اصتلاح کے استعمال سے بدھوں اور روہنگیا مسلمانوں میں ہم آہنگی اور یگانگت پیدا نہیں ہوتی فاصلے بڑھتے ہیں ہماری ریاست ریکھنی کے باشندے ان مسلمانوں کو بنگلہ دیشی مانتے ہیں جبکہ یہ مسلمان تمام نہیں مگر اکثریت اپنے آپ کو روہنگیا کہتے ہیں انکا مسئلہ بہت پرانا اور ہمارے اپوزیشن والے دور میں ہونے کے وقت سے چلا آ رہا ہے اور اس مسئلے کو حال کرنے میں بنگلہ دیشن ہماری مدد کر سکتا ہے سوکی نے اس تاثر کو ر د کر دیا کہ بچھلی فوجی حکومت کی طرف بھارت کے جھکائو کو مدنظر رکھتے ہوئے میانمار کا رجحان چین کی طرف بڑھا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے بھارت ، بنگلہ دیشن سمیت تمام ممالک سے برادرانہ تعلقات ہیں۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…