نئی دہلی (این این آئی)دو اعلیٰ بھارتی حکومتی اہلکاروں نے کہاہے کہ نئی دہلی ملکی معیشت کی ترقی پر توجہ دینے کا متمنی اور پاکستان کے ساتھ کشمیر میں کنٹرول لائن پر متعدد واقعات کے بعد پائی جانے والی موجودہ کشیدگی میں کمی کا خواہاں ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ان بھارتی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو محدود کرنا چاہتا ہے۔ ان دونوں اعلیٰ بھارتی حکام نے ان وسیع تر خدشات کو بھی دور کرنے کی کوشش کی، جو پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر میں کنٹرول لائن پر حالیہ واقعات اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد سے کسی ’ممکنہ اور بڑے تصادم‘ کے حوالے سے پائے جاتے ہیں۔اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ باتیں جن دو اعلیٰ بھارتی شخصیات نے کہیں، وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی ان کوششوں میں بھی عملی طور پر شامل ہیں، جن کے تحت مودی پاکستان سے متعلق ایک نئی اور زیادہ ٹھوس حکمت عملی کے خواہش مند ہیں۔ان میں سے ایک بھارتی حکومتی اہلکار نے کہا کہ نئی دہلی اس وقت بھی اپنے ہاں زیادہ تیز رفتار اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، اور پاکستان کے ساتھ کوئی ایسا تصادم نہیں چاہتا جو اس کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بنے۔اس حکومتی اہلکارنے کہاکہ ہم اپنے لیے جامع قومی طاقت کو ترقی دینا چاہتے ہیں، اقتصادی اور عسکری سے لے کر سفارتی طاقت تک۔ ہمیں وقت درکار ہے۔اگر ہم اسی راستے پر آگے بڑھتے رہے، تو طاقت کے لحاظ سے 2025ء تک ہمارا اور پاکستان کا فرق اتنا زیادہ ہو جائے گا کہ تب کوئی جنگ لڑنا ضروری ہی نہیں رہیگا۔
دوسری جانب بھارت اور روس کے درمیان اسلحے کی خریداری سمیت دیگر کئی دفاعی معاہدوں پر دستخط کردیئے گئے جس کے تحت روس بھارت کو اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم ایس 400ٹریمف دے گا ،دونوں ممالک میں ہیلی کاپٹر تیار کرنے کے 1ارب ڈالرکے سمجھوتے پر دستخط کیے گئے ،بھارت روس سے 11356کلاس کی فریگٹس خریدے گا،بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے روسی صدر کے ساتھ ملاقات میں پاک روس فوجی مشقوں کا معاملہ بھی اٹھایا ہے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندرمودی اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کے درمیان برکس کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات،خطے کی صورتحال اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں وزیراعظم نریندر مودی نے روسی صدر سے کہاکہ دو نئے دوستوں کی بجائے ایک پرانا دوست بہتر ہوتا ہے ۔روسی صدر نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان صنعتی تعاون کو بہتر بنارہے ہیں اسکے علاوہ دونوں ملکوں میں فوجی اور تکنیکی تعاون بھی بہتر بنارہے ہیں۔مودی نے کہاکہ بھارت نے روس سے 8نئے جوہری ری ایکٹروں کے حصول کی تجویز دی ہے ۔بھارت ہائیڈو کاربن سیکٹر میں بھی بھارتی موجودگی کو وسعت دے گا۔کے اے 226ٹی ہیلی کاپٹرز فریگیٹس دونوں ممالک کے درمیان طویل پارٹنر شپ کی طویل تاریخ کا نیا باب ہے ۔دونوں ممالک کے درمیان اسلحے کی خریداری سمیت دیگر کئی دفاعی معاہدوں اور سمجھوتوں پر دستخط بھی کیے گئے جس کے تحت روس بھارت کو اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم ایس 400ٹریمف دے گا ،دونوں ممالک نے ہیلی کاپٹر تیار کرنے کے 1ارب ڈالرکے سمجھوتے پر دستخط کیے گئے ،بھارت روس سے 11356کلاس کی فریگٹس بھی خریدے گا۔بعد ازاں بھارتی سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر نے مودی پیوٹن ملاقات پر میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پیوٹن مودی ملاقات میں دہشتگردی کی ہر شکل میں مذمت کی گئی،مودی نے اڑی واقعے پرروس کی مذمت کا شکریہ اداکیا۔بھارتی سیکرٹری خارجہ نے گھما پھرا کر جواب دیا کہ رو س سے علاقائی تعاون پر بات ہوئی۔ ،پاک روس فوجی مشقوں بارے سوال پر جے شنکر کتراگئے اورجواب نہیں دیا۔دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے روسی صدر کے ساتھ ملاقات میں پاک روس فوجی مشقوں کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔بھارتی ریاست گووا میں پانچ رکنی برکس ممالک کا دو روزہ سربراہی اجلاس شروع ہو گیا ہے اس اجلاس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے سربراہان بنگلہ دیش، بھوٹان، میانمار، نیپال، سری لنکا اور تھائی لینڈ کے رہنماؤ ں سے بھی مل رہے ہیں۔ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں دہشت گردی کے موضوع کو اجلاس کا اہم موضوع بنایا جائے گا۔
بھارت نے پاکستان کیساتھ بڑی خواہش کا اظہار کر دیا
15
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں