لندن(این این آئی)پناہ گزینوں کیلئے بین الاقوامی تنظیم نے اپنے ایک حالیہ جائزے میں کہا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں قیام پذیر رضاکارانہ طور پر اپنے ملکوں کو واپس جارہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے ایک رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تقریبا 51 ہزار پناہ گزین اپنے کیمپوں کو چھوڑ رہے ہیں۔ زیادہ تر پناہ گزین یورپی ممالک سے واپسی کی راہ پکڑ رہے ہیں۔2016ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران یورپ پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے سر فہرست رہاجبکہ سال کے آخر تک اپنے ممالک کو واپس جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ ہونے کا امکان ہے۔واپس جانے والے پناہ گزینوں میں زیادہ تعداد البانیہ، عراق اور افغانستان کے باشندوں کی ہے ،سب سے زیادہ پناہ گزین جرمنی سے اپنے اپنے ملکوں کو لوٹے ہیں۔2015ء میں جرمنی پناہ گزینوں کا پناہ دینے کے حوالے سے سر فہرست رہا ،اس سال چار لاکھ بیالیس ہزار افراد مختلف ممالک سے جرمنی پہنچے اور انہوں نے سیاسی پناہ کی درخواست دی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی سے پناہ گزینوں کی واپسی کی بڑی وجہ ملک میں انہیں ڈی پورٹ کرنے کے حوالے سے بڑھتا ہوا سیاسی دباو ہے جس کے باعث جرمن حکومت رواں سال ستائیس ہزار پناہ گزینوں کو ڈی پورٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔سال 2015کے دوران ایک لاکھ پچاس ہزار افغان باشندے سیاسی پناہ کے لئے جرمنی پہنچے جن میں نصف تعداد خواتین تھی ، اب افغانستان میں جنگ کے باوجود ہزاروں افغانی واپس جارہے ہیں۔اگرچہ جرمن عوام کی جانب سے انہیں روکنے کی ترغیب بھی دی جارہی ہے اس کے باوجود پناہ گزینوں کی واپسی کا رحجان بڑھتا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق گزشتہ برس افغانستان میں مختلف واقعات میں کم از کم گیارہ ہزار عام شہری ہلاک ہوگئے،یورپ پہنچنے والے افغان باشندے اسی صورتحال کو سیاسی پناہ کے لئے بنیاد بنا کر درخواست دیتے ہیں۔کچھ عراقیوں کے معاملے میں بھی ایسے ہی موقف سامنے آئے ہیں،جرمنی کی جانب سے پناہ گزینوں کی واپسی کے لئے بھی خصوصی اقدامات دیکھے جارہے ہیں۔یاد رہے کہ یورپ اور دیگر ممالک پناہ کیلئے پہنچنے کی کوشش میں ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔کئی ہزار سمندر میں کشتیوں کو حادثات کے باعث ڈوب کر بھی موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔