بلغراد(این این آئی)سربیا میں موجود سینکڑوں پاکستانی اور افغان مہاجرین نے بھوک ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے ہنگری کی سرحد کی طرف مارچ شروع کر دیا ہے۔ ان لوگوں کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح یورپی یونین میں داخل ہونے میں کامیاب ہوجائیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تین سو مہاجرین اور تارکین وطن افراد نے احتجاج کرتے ہوئے ہنگری کی سرحد کی طرف مارچ شروع کیا تو پولیس کی نفری بھی وہاں تعینات تھی۔ ان لوگوں میں زیادہ تر پاکستانی اور افغان باشندے شامل ہیں، جو مہاجرت کا طویل سفر طے کرتے ہوئے سربیا پہنچے ہیں۔ہنگری کی طرف سے سرحدوں کو بند کر دیے جانے کے بعد یہ مہاجرین سربیا میں ہی محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ مظاہرہ کرنے والے ان مہاجرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر درج تھاکہ ہم آج مارچ کر کے اور کھانا نہ کھا کر کچھ تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ایک کارڈ پر درج تھاکہ اگر مہاجرین کو آنے سے روکنا ہے تو جنگیں ختم کر دو۔افغانستان سے تعلق رکھنے والے باشندے عبدالمالک نے بتایاکہ ہم ہنگری کی سرحد کی طرف جا رہے ہیں۔‘‘ ان مہاجرین کا کہنا تھا کہ سرحدیں کھول دی جائیں تاکہ وہ یورپی یونین میں داخل ہو سکیں۔مالک کے بقول وہ بیس دن تک بلغراد میں رہا، جہاں اسے رہائش نصیب نہ ہو سکی، جس کے بعد اس نے ہنگری کی سرحد کی طرف جانے کا فیصلہ کیا۔ مالک کا کہنا تھاکہ سربیا کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ وہ مہاجرین کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں لیکن ہمیں ہنگری کے ساتھ مسئلہ ہے، جس نے اپنی سرحد بند کر رکھی ہے۔مالک نے بتایا کہ اس احتجاجی مارچ میں صرف نوجوان اور کچھ بزرگ لوگ شامل ہوئے ہیں جبکہ خواتین اور بچے شریک نہیں ہوئے۔ مالک کے مطابق گرمی اور طویل سفر کے باعث انہیں بلغراد میں ہی رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔