جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

طالبان کو اسلحہ کا نیا سپلائیر مل گیا،کون اسلحہ سپلائی کررہاہے؟ ناقابل یقین انکشاف

datetime 22  جولائی  2016 |

کابل(این این آئی)افغانستان میں اضافی آمدنی کے لیے ملکی فوجی اسلحے کے دھاتی خول بیچ رہے ہیں، جس سے گولہ بارود کے ضیاع کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔ادھر افغان سرکاری میڈیا نے کہاہے کہ آمدنی میں اضافے کے لیے پولیس اور فوج کے کچھ افراد طالبان کو بھی اسلحہ اور گولہ بارود فروخت کر دیتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ظہیر جان جنوبی افغان صوبے ہلمند میں پرانے لوہے کے ایک بیوپاری ہیں نے کہاکہ وہ ایک سو پچھتر روپے فی کلو کے بھاؤ سے کارتوس کے خالی خول خریدتے ہیں۔ انہیں کم تنخواہ دار فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے سکریپ کی فراہمی میں کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا جو اضافی آمدن کی تلاش میں رہتے ہیں۔ظہیر جان کا کہنا تھا کہ اگر افغان فوجیوں کے پاس کارتوس کے خول مناسب مقدار میں نہیں ہوتے تب بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ ان کے بقول وہ بصد خوشی اس وقت تک فائرنگ کرتے رہتے ہیں جب تک خاطر خواہ مقدار میں خول جمع نہ ہو جائیں۔ جان نے کہاکہ یہ اب ایک اچھا کاروبار بن گیا ہے اور سکریپ کے خریدار مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔ادھر افغان سرکاری میڈیا نے بتایا کہ پولیس اور فوج کے کچھ افراد طالبان کو بھی اسلحہ اور گولہ بارود فروخت کر دیتے ہیں۔ یہ معاملہ فوجی کمانڈروں کے لیے بھی ایک مسئلہ ہے کہ گولہ بارود اور ایندھن کی فراہمی کو کیسے کنٹرول میں رکھا جائے۔ فوج کے تکنیکی اور ہتھیاروں کے شعبے میں تعنیات ایک سینیئر افغان افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رواں برس ہلمند اور قندوز میں صرف مئی کے مہینے ہی میں توپ کے سات ہزار گولے داغے گئے ہیں۔ افغان افسر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے فوجی کمانڈروں سے کہا کہ اگر ایک گولہ ایک شخص کو بھی ہلاک کرے تو اب تک ہم ہر صوبے میں 3.500 طالبان کو ہلاک کر چکے ہوتے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ یہ فوجی بلا ضرورت فائر کرتے ہیں تاکہ خول جمع کر کے انہیں فروخت کر سکیں۔ہلمند میں چھ ماہ قبل آنے والے ایک اور فوجی افسر کا اندازہ تھا کہ ہر دس میں سے آٹھ فوجی گولہ بارود کے دھاتی خول فروخت کرتے ہیں۔ اس افسر نے بھی نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہاکہ ایسا سو فیصد ہوتا ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات رسد کے مناسب نظام کی کمی کے علاوہ تنخواہوں اور چھٹیوں کا ناکافی ہونا ہے۔‘‘ تنخواہوں اور دیگر مراعات کو بہتر بنانے کی حالیہ کوششوں کے باوجود افغان فوجیوں کے حوصلے بڑھانے میں ناکامی کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ ان فوجیوں میں سے بیشتر کئی ماہ اور بہت سے کئی سالوں سے چھٹی پر گھر نہیں گئے اور ماہانہ 200 امریکی ڈالر کماتے ہیں۔افغان وزارت دفاع نے گولہ بارود اور اسلحے کی فراہمی کے اعداد و شمار ظاہر کرنے سے انکار کیا ہے تاہم حکومت اور فوج کے مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے کم سے کم سات اہلکاروں نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فروخت کرنے کی غرض سے گولہ بارود کو ضائع کرنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ایندھن کے معاہدوں میں بدعنوانی کے حوالے سے ایک اسکینڈل نے بھی اسلحے کی فراہمی پر کنٹرول اور اس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے دباؤ میں اضافہ کیا تھا۔ نیٹو حکام کے مطابق ،’’ یہ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…