جمعہ‬‮ ، 22 اگست‬‮ 2025 

طالبان کو اسلحہ کا نیا سپلائیر مل گیا،کون اسلحہ سپلائی کررہاہے؟ ناقابل یقین انکشاف

datetime 22  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی)افغانستان میں اضافی آمدنی کے لیے ملکی فوجی اسلحے کے دھاتی خول بیچ رہے ہیں، جس سے گولہ بارود کے ضیاع کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔ادھر افغان سرکاری میڈیا نے کہاہے کہ آمدنی میں اضافے کے لیے پولیس اور فوج کے کچھ افراد طالبان کو بھی اسلحہ اور گولہ بارود فروخت کر دیتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ظہیر جان جنوبی افغان صوبے ہلمند میں پرانے لوہے کے ایک بیوپاری ہیں نے کہاکہ وہ ایک سو پچھتر روپے فی کلو کے بھاؤ سے کارتوس کے خالی خول خریدتے ہیں۔ انہیں کم تنخواہ دار فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے سکریپ کی فراہمی میں کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا جو اضافی آمدن کی تلاش میں رہتے ہیں۔ظہیر جان کا کہنا تھا کہ اگر افغان فوجیوں کے پاس کارتوس کے خول مناسب مقدار میں نہیں ہوتے تب بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ ان کے بقول وہ بصد خوشی اس وقت تک فائرنگ کرتے رہتے ہیں جب تک خاطر خواہ مقدار میں خول جمع نہ ہو جائیں۔ جان نے کہاکہ یہ اب ایک اچھا کاروبار بن گیا ہے اور سکریپ کے خریدار مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔ادھر افغان سرکاری میڈیا نے بتایا کہ پولیس اور فوج کے کچھ افراد طالبان کو بھی اسلحہ اور گولہ بارود فروخت کر دیتے ہیں۔ یہ معاملہ فوجی کمانڈروں کے لیے بھی ایک مسئلہ ہے کہ گولہ بارود اور ایندھن کی فراہمی کو کیسے کنٹرول میں رکھا جائے۔ فوج کے تکنیکی اور ہتھیاروں کے شعبے میں تعنیات ایک سینیئر افغان افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رواں برس ہلمند اور قندوز میں صرف مئی کے مہینے ہی میں توپ کے سات ہزار گولے داغے گئے ہیں۔ افغان افسر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے فوجی کمانڈروں سے کہا کہ اگر ایک گولہ ایک شخص کو بھی ہلاک کرے تو اب تک ہم ہر صوبے میں 3.500 طالبان کو ہلاک کر چکے ہوتے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ یہ فوجی بلا ضرورت فائر کرتے ہیں تاکہ خول جمع کر کے انہیں فروخت کر سکیں۔ہلمند میں چھ ماہ قبل آنے والے ایک اور فوجی افسر کا اندازہ تھا کہ ہر دس میں سے آٹھ فوجی گولہ بارود کے دھاتی خول فروخت کرتے ہیں۔ اس افسر نے بھی نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہاکہ ایسا سو فیصد ہوتا ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات رسد کے مناسب نظام کی کمی کے علاوہ تنخواہوں اور چھٹیوں کا ناکافی ہونا ہے۔‘‘ تنخواہوں اور دیگر مراعات کو بہتر بنانے کی حالیہ کوششوں کے باوجود افغان فوجیوں کے حوصلے بڑھانے میں ناکامی کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ ان فوجیوں میں سے بیشتر کئی ماہ اور بہت سے کئی سالوں سے چھٹی پر گھر نہیں گئے اور ماہانہ 200 امریکی ڈالر کماتے ہیں۔افغان وزارت دفاع نے گولہ بارود اور اسلحے کی فراہمی کے اعداد و شمار ظاہر کرنے سے انکار کیا ہے تاہم حکومت اور فوج کے مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے کم سے کم سات اہلکاروں نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فروخت کرنے کی غرض سے گولہ بارود کو ضائع کرنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ایندھن کے معاہدوں میں بدعنوانی کے حوالے سے ایک اسکینڈل نے بھی اسلحے کی فراہمی پر کنٹرول اور اس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے دباؤ میں اضافہ کیا تھا۔ نیٹو حکام کے مطابق ،’’ یہ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…