واشنگٹن(آئی این پی)افغانستان کو پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنا ہونگے، امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ پاکستا ن اور افغانستان کے درمیان کچھ اختلافات موجود ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے ، امید ہے دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے اپنے باہمی مسائل حل کریں گے،سب کو پتا ہے کہ پاکستان کے پاس بڑی تعداد میں جوہری ہتھیار ہیں، جو اگر غلط ہاتھوں میں چلے جاتے ہیں تو اِس سے سارا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے ، دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاکستان بڑی قربانیاں دے رہاہے اور ا ب تک اس کے 6500 پاکستانی فوجی شہید جب کہ 16000 زخمی ہوچکے ہیں ، پاک فوج نے وزیرستان میں دہشتگردو ں کے خلاف واضح کامیابیاں حاصل کی ہیں ، پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا افغانستان کے مفاد میں ہے اور یہ بات اتنی ہی امریکہ کے مفاد میں ہے ، پاکستان کی جانب سے دہشتگردو ں کے خلا ف کامیابی کی ایک بہت ہی بڑی پیش رفت ہے ، حقانی نیٹ ورک ابھی تک افغانستان میں کارروائیاں کر رہا ہے،اس کے داعش کے ساتھ تعلقات ہیں ،حقانی نیٹ ورک افغانستان کے لیے مسائل کھڑے کر رہا ہے، پاک فوج ان کے خلاف کارروائیاں کرکے پیش رفت حاصل کرنا چاہتی ہے ۔بدھ کو امریکی نشریاتی ادارے کو اپنے انٹرویو میں انہو ں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک ابھی تک افغانستان میں کارروائیاں کر رہا ہے، جس سے افغانستان کے لیے مسائل کھڑے ہو رہے ہیں لیکن میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ وزیرستان میں اہم کامیابی حاصل کی گئی ہے اور پاک فوج نے دہشتگردوں کے خلاف واضح کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ’’لڑائی میں ساڑھے چھ ہزار پاکستانی فوجی شہید جب کہ 16000 زخمی ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دہشتگرد ی کے خلاف ایک بہت ہی بڑی پیش رفت حاصل کی ہے اْنھوں نے کہا حقانی نیٹ ورک کے داعش کے ساتھ تعلقات ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ اِس سمت میں پاکستانی فوجی قیادت پیش رفت حاصل کرنا چاہتی ہے اور فوج ان کے خلاف کارروائیاں کرناچاہتی ہے ۔ آیا وہ ایسا کرتے ہیں یا نہیں، یہ دیکھنا ہوگا‘اْنھوں نے کہا کہ یہ بات افغانستان کے مفاد میں ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرے، خاص طور پر یہ امریکہ کے مفاد میں ہے، کیونکہ ہم سب کو پتا ہے کہ پاکستان کے پاس بڑی تعداد میں جوہری ہتھیار ہیں، جو اگر غلط ہاتھوں میں چلے جاتے ہیں تو اِس سے سارا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے۔ امریکی سینیٹ کے ایک وفد کے سربراہ کی حیثیت سے، سینیٹر مکین نے گذشتہ دِنوں پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیاایک اور سوال کے جواب میں جان مکین نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے مالی معاونت کے سلسلے میں اْنھوں نے کہا کہ ’’حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے کانگریس کو صدر سالانہ سرٹیفیکٹ دیتے ہیں جو اقدام کیا گیا ہے۔ ادھر ایف 16 کی فنڈنگ روکی گئی ہے ۔جان مکین نے کہا کہ پاکستان کی فوج اور سویلین حکام سے گفتگو کے دوران یہ بات واضح کی گئی کہ ہم تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی میں پیش رفت دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کچھ اختلافات موجود ہیں، جنھیں دور کرنے کی ضرورت ہے، اور اس امید کا اظہار کیا کہ انھیں دونوں ملکوں کے رہنما مکالمے کے ذریعے حل کریں گے۔