جمعرات‬‮ ، 01 مئی‬‮‬‮ 2025 

افغانستان سے واپسی،اوباما نے اپنا فیصلہ بدل لیا،پریس کانفرنس میں بڑا اعلان کردیا

datetime 9  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)صدر باراک اوباما نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے گزشتہ منصوبوں کے برعکس اب یہ واپسی کافی سست رفتاری سے عمل میں آئے گی اور اگلے برس بھی قریب ساڑھے آٹھ ہزار امریکی فوجی افغانستان میں تعینات رہیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے اپنے اس فیصلے کی تفصیلات مقامی وقت کے مطابق بدھ کو قبل از دوپہر واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں بتائیں۔باراک اوباما نے کہا کہ اگلے برس جب وہ اپنے عہدہ صدارت کی دوسری مدت پوری کر کے وائٹ ہاؤس سے رخصت ہو رہے ہوں گے، تو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد آٹھ ہزار چار سو کے قریب ہو گی۔صدر اوباما نے کہاکہ یہ بات ہماری قومی سلامتی کے مفاد میں ہے کہ ہم نے افغانستان میں گزشتہ کئی برسوں میں جتنے مالی وسائل صرف کیے ہیں اور جتنی انسانی جانوں کی قربانی دی ہے، اس کے بعد ہمیں اپنے افغان ساتھیوں کو یہ پورا موقع بھی فراہم کرنا چاہیے کہ وہ اپنے ارادوں میں کامیاب ہو سکیں۔انہوں نے کہاکہ ہم افغانستان میں اب کسی بڑی زمینی جنگ میں شامل نہیں ہیں۔ لیکن امریکی صدر کے اسی بیان کو اپوزیشن رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال راین مختلف انداز میں دیکھ رہے تھے۔ہاؤس اسپیکر راین نے کہاکہ صدر اوباما کا آج کا اعلان اس حقیقت کا تاخیر سے کیا جانے والا اعتراف ہے کہ افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ ابھی تک جیتی نہیں جا سکے تاہم اس بارے میں خود باراک اوباما کا کہنا تھاکہ مجھے پختہ یقین ہے کہ میں آج جس فیصلے کا اعلان کر رہا ہوں، وہی وہ درست قدم ہے، جو ہمیں اٹھانا چاہیے۔ماضی میں باراک اوباما کا منصوبہ یہ تھا کہ ان فوجیوں کی تعداد اس سال کے آخر تک کم کر کے 5500 کر دی جائے گی۔ لیکن گزشتہ مہینوں کے دوران افغانستان کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے وائٹ ہاؤس اپنے ان گزشتہ منصوبوں پر نئے سرے سے غور کرنے پر مجبور ہو گیا تھا اور اسی لیے اب امریکی حکومت نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔نئے فیصلے کے بعد اگلے برس یعنی 2017ء میں بھی افغانستان میں امریکی دستوں کی تعداد قریب 8400 تک رہے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تب تک وہاں موجود امریکی فوجیوں میں سے صرف قریب 1400 فوجی واپس بلائے جائیں گے اور اْس تعداد (5500) سے قریب تین ہزار زیادہ امریکی فوجی اگلے برس بھی افغانستان میں فرائض انجام دیتے رہیں گے، جس کا ارادہ وائٹ ہاؤس نے ماضی میں کیا تھا۔مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق اگلے برس ہندو کش کی اس ریاست میں امریکا نے اپنے جتنے فوجی تعینات رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ دراصل تعداد کے حوالے سے ایک مصالحتی حل ہے۔ یعنی یہ تعداد اوباما کے گزشتہ منصوبے میں ذکر کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے اور فوجیوں کی اس تعداد سے کافی کم، جن کی آئندہ بھی افغانستان میں تعیناتی کا امریکی فوجی کمانڈروں کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا تھا۔یہی وجہ ہے کہ صدر باراک اوباما کو آج وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ فوجی اہلکاروں کی موجودگی میں کہنا پڑا کہ انہوں نے افغانستان سے فوجی انخلا کے اپنے گزشتہ منصوبے کو زیادہ سست رفتاری سے تکمیل تک پہنچانے کا فیصلہ افغانستان کی داخلی صورت حال اور اس کے تقاضوں کے پیش نظر کیا ہے۔



کالم



22 اپریل 2025ء


پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…