منگل‬‮ ، 06 مئی‬‮‬‮ 2025 

بھارت مکروہ کام میں سر فہرست ،دنیا پھر بھی خاموش

datetime 1  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی)دی واک فری فاؤنڈیشن گلوبل سلیوری انڈیکس نے بتایا ہے کہ آج کے جدید دور میں بھی دنیا کے 4 کروڑ 58 لاکھ افراد غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطبق گزشتہ روز جاری کی گئی ایک رپورٹ میں دی واک فری فاؤنڈیشن گلوبل سلیوری انڈیکس نے بتایا کہ بھارت میں سب سے زیادہ ایک کروڑ 83 لاکھ 50 ہزار افراد غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ اس فہرست میں چین 33 لاکھ 90 ہزار اور پاکستان 21 لاکھ 30 ہزار کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر موجود ہے۔رپورٹ کے مطابق 167 ممالک میں زیادہ تر افراد قرض کی عدم ادائیگی، جبر ی مشقت، معاشی و جنسی استحصال اورجبری شادی کی وجہ سے ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں۔اس حوالے سے واک فری فاؤنڈیشن کے چیئرمین اینڈریو فوریسٹ کا کہنا تھاکہ رواں سال غلاموں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، اب دنیا بھر میں غلاموں کی تعداد 4 کروڑ 58 لاکھ ہے جبکہ 2014 میں غلاموں کی تعداد 10 گنا زیادہ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر 2015 اور 2016 کی جانب نظر دوڑائیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں شعور بیدار ہورہا ہے جس کی وجہ سے ہندوستان میں غلاموں کو آزاد کرنے کے حوالے سے مہم شروع ہوچکی ہے۔ میرے خیال میں ایک یا 2 سال میں ان کی تعداد میں مزید کمی آئے گی۔فوریسٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حوالے سے برطانوی حکومت کے قانون پر عمل پیرا ہونا چاہیے، برطانیہ نے ماڈرن سلیوری ( جدید غلامی) کے خلاف سخت قانون نافذ کیے ہیں جس میں غلام رکھنے کے جرم میں قید و جرمانے کی سزا رکھی گئی ہے۔جدید غلامی سے مراد کسی بھی شخص پر جبر، تشدد، دھوکا اور اس پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بعض افراد کو قرض کی عدم ادائیگی کی بناء پر تاحیات غلام بنادیا جاتا ہے اور ان پر تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے جانوروں والا سلوک کیا جاتا ہے۔دنیا کے 124 ممالک میں اقوام متحدہ ٹریفکنگ پروٹوکول کے تحت انسانی اسمگلنگ کو جرم قرار دیا جاچکا ہے۔ 96 ممالک نے حکومتی کارروائیوں کو موثر بنانے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بھی بنائے، تاہم فوریسٹ کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کو مکمل طور پر روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔اگر اعداد و شمار کی بات کی جائے تو ایشائی ممالک غلاموں کی تعداد کے لحاظ سے ٹاپ 5 میں آتے ہیں، جن میں ہندوستان (ایک کروڑ 83 لاکھ 50 ہزار)، چین (33 لاکھ 90 ہزار)، پاکستان (21 لاکھ 30 ہزار )، بنگلہ دیش (15 لاکھ 30 ہزار ) اور ازبکستان (12 لاکھ 30 ہزار) شامل ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…