نئی دہلی(نیوزڈیسک) بھارت نے جرمنی میں بسنے والے ایک ایغور نسل سماجی کارکن کو دیا گیا ویزا منسوخ کر دیا ہے۔ ایغوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے دولکان عیسیٰ کو چین نے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عیسیٰ کو شمالی بھارتی ریاست میں جلا وطن تبتی حکومت کے ایک اجلاس میں شرکت کرنا تھی اور انہیں بھارتی حکومت کی جانب سے سیاحتی ویزا جاری کیا گیا تھا، تاہم اس پر بیجنگ حکومت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے ایس دھت والیا نے تفصیلات بتائے بغیر بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دولکان عیسیٰ کا ویزا منسوخ کر دیا جائے۔دریں اثناء عیسیٰ نے ایک بھارتی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا کہ حکومت نے انہیں ایک ماہ قبل جاری کیے گئے ویزے کی تنسیخ کے حوالے سے ہفتے کے روز ٹیلی فون پر مطلع کیا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ ممکنہ طور پر ایسا چینی حکومت کے دباؤ میں آ کر کیا گیا ہے۔ بیجنگ حکومت نے فی الحال اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔چینی حکومت ایغور اکثریت کے حامل مغربی صوبے سنکیانگ میں تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ ان افراد کی جانب سے اپنی ثقافت اور مذہب پر لاگو سختیوں اور پابندیوں کے خلاف ایک عرصے سے تحریک جاری ہے، جسے چینی حکومت سختی سے دباتی آئی ہے۔ یہاں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن کا الزام چینی حکومت مسلم علیحدگی پسندوں پر عائد کرتی ہے۔