دمشق (نیوزڈیسک)شام کے شہر ضمیر کے قریب ایک سیمنٹ فیکٹری پر خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے مبینہ حملے کے بعد کم از کم 200 افراد لاپتہ ہو گئے ہیں۔ضمیر شہر کے مضافات میں واقع فیکٹری کے رہائشی احاطے سے اطلاعات کے مطابق ان ملازمین کو’ اغوا‘ کیا گیا۔فیکٹری کے ایک اہلکار کے مطابق فیکٹری پر حملے کے بعد سے لاپتہ ملازمین سے کوئی رابط نہیں ہو سکا۔حالیہ دنوں میں ضمیر شہر کے اطراف میں دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں اور سرکاری افواج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔سرکاری ٹی وی نے وزارتِ صنعت کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فیکٹری سے دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں نے 300 ملازمین اور ٹھیکیداروں کو اغوا کیا ہے۔اس سے پہلے فیکٹری انتظامیہ نے لاپتہ ہونے والے ملازمین کی تعداد 250 بتائی تھی تاہم باغیوں کے ذرائع کے مطابق یہ تعداد 200 سے زیادہ نہیں ہے۔ایک مقامی شہری نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا:’ پیر کی دوپہر کو دولتِ اسلامیہ کے فیکٹری پر حملے کے بعد سے وہ اپنے خاندان کے افراد سے رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ ہمیں ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔دوسری جانب اطلاعات کے مطابق شامی باغیوں نے دولتِ اسلامیہ کے زیر قبضہ ترکی کی سرحد کے قریب ایک سپلائی روٹ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔شام میں حقوق انسانی پر نظر رکھنے والی تنظیم کے مطابق’ باغیوں نے شام اور ترکی کی سرحد پر واقع الرای قصبے پر قبضہ کر لیا ہے۔