نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارت کا جنگی جنون میں مبتلا ہونا کوئی نئی بات نہیں کیونکہ بھارت دنیا بھر میں اسلحہ خریدنے والا پہلا ملک ہے جبکہ حال ہی میں بھارت نے روس سے بھی جدید ترین اسلحہ خریدنے کا معاہدہ کیا ہے اور اب بھارتی حکومت نے 25 کھرب کا دفاعی بجٹ پیش کیا ہے۔بھارتی وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے اعدادو شمار پیش کیے اور بتایا کہ دفاعی بجٹ میں 30 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جب کہ بھارت کے دفاعی بجٹ میں فوج کو جدید بنانے کے طویل المعیاد منصوبے پر 100 ارب ڈالر کی خطیر رقم بھی 10 سال میں خرچ کی جائے گی، اس کے علاوہ طیارے ، بحری جہاز اور آبدوزیں خریدنے کی بجائے انہیں ملکی سطح پر تیار کرنے کی کوششیں بھی کی جائیں گی۔بھارتی ذرائع ابلاغ نے عسکری دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس فوج کو جو رقم دی گئی تھی وہ خرچ ہونے سے رہ گئی ہے جبکہ مالی سال کے لیے دوبارہ تخمینہ لگائی گئی رقم تقریباً 25 کھرب روپے بنتی ہے تاہم اس سال تنخواہوں اور پینشن کی مد میں ہونے والے اضافے کے بعد فوج کو جدید کرنے میں مالی مشکلات بھی درپیش ہیں۔بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ایک عرصے سے روسی فوجی سازوسامان کا خریدار رہا ہے ، اس کے علاوہ مغرب میں فرانس، برطانیہ اور حالیہ برسوں میں اسرائیل سے بھی اسلحہ منگواتا رہا ہے جبکہ امریکا سے لڑاکا اور جاسوس طیارے خریدے جاتے رہے جو بہت مہنگے ہیں۔بھارت کے وزارتِ مالیات میں دفاعی اخراجات کے ذمے دار امیت کاوشش کا کہنا ہےکہ بھارتی دفاعی سودوں میں رقم کے علاوہ ایک بڑا مسئلہ دفاعی پالیسیوں کا عدم شفاف ہونا بھی ہے، یعنی ملک میں تیار کردہ ہتھیاروں کی پالیسی واضح نہیں اور یوں اس مقصد کے لیے مختص رقم خرچ ہونے سے رہ جاتی ہے۔دوسری جانب بھارتی وزیرِ اعظم ملکی وسائل سے فوج کو مسلح کرنے کے حامی ہیں تاکہ ہتھیاروں کی درآمدات پر انحصار کم سے کم کیا جاسکے۔ بھارت میں دفاعی معاملات پر مشاورت اور پالیسی بنانے والی ایک فرم انڈیکا ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کے چیئرمین نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ اس حکومت نے فوج کی اس بات پر کان دھرے ہیں کہ فوج براہِ راست باہر سے اسلحہ خریدنے کے حق میں نہیں۔