لندن(نیوزڈیسک) ورکرز پر غیر ملکیوں سے شادیوں پرپابندی کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاگیاہے، ایشین امیج میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ حکومت کی عاید کردہ پابندی کے ذریعے کم وبیش نصف یعنی 50فیصد ورکنگ فورس کوغیر قانونی طورپر غیر ملکیوں سے ممکنہ شادیوں سے روکا جارہا ہے۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت برطانیہ کے اس قانون کے خلاف مقدمے کی سماعت کررہی ہے جس کے تحت حکومت نے یہ پابندی عاید کررکھی ہے کہ غیر یورپی اقتصادی زون سے تعلق رکھنے والا کم از کم 18600پونڈ سالانہ آمدنی رکھنے والا ورکر ہی اپنے منگیتر کیلئے ویزا کی درخواست دے سکے گا۔ گزشتہ روز جب سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو منقسم فیملیزکمپین کے کارکنوں نے سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کیا، عدالت میں یہ موقف اختیار کیاگیاہے کہ وزیرداخلہ کی پالیسی ہزاروں افرادکی اپنی فیملیزسے ملاقات کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے جبکہ سابقہ قانون کے تحت جوڑے کویہ ثابت کرنا ہوتا تھا کہ وہ سرکاری خزانے پر بوجھ بنے بغیر گزارا کرسکتے ہیں۔ ہائی کورٹ کے ایک جج وزیر داخلہ کے 2012 میں متعارف کرائی گئی کم از کم تنخواہ کی اس شرط کو حقوق انسانی میں بلاجواز مداخلت قرار دے چکے ہیں۔لیکن جولائی 2014 میں اپیل کورٹ وزیر داخلہ کے اپنے احکام پر عملدرآمد جاری رکھنے کی اجازت دے چکی ہے۔