دمشق(نیوز ڈیسک)شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے 200 سے زائد آشوری عیسائی افراد کو رہا کر دیا،ان افراد کوایک سال قبل شمالی شام سے اغوا کیا گیا تھا۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسیریئن چرچ کی ثالثی کے بعد تقریباً 42 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔اسیریئن چرچ کے ایک گروپ نے کہا کہ دولت اسلامیہ نے ان کی رہائی کے لیے تقریباً پونے دو کروڑ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔گذشتہ سال فروری کے مہینے میں جب دولت اسلامیہ نے تال تمر کے نزدیک خوبر دریا کے کنارے آباد 12 بستیوں پر حملہ کیا تھا تو انھوں نے وہاں کے بڑے بوڑھے، بچے اور خواتین سمیت بہت سے افراد کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ان حملوں کے نتیجے میں ہزاروں اسیریئن کو اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔اغوا کیے جانے والے لوگوں کو گذشتہ بارہ ماہ کے دوران تھوڑی تھوڑی تعداد میں رہا کرایا ۔گیا ہے۔سویڈن میں قائم اسیریئن ہیومن رائٹس واچ نٹورک اور برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے ادارے شامی آبزرویٹری نے کہا ہے کہ 42 قیدیوں کو جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں پیر کو رات گئے رہا کیا گیا ہے جبکہ سویڈن کے آشوری فیڈریشن نے رہا ہونے والے افراد کی تعداد 43 بتائی ہے۔اسیریئن ڈیموکریٹک تنظیم کی یونن تالیا نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دولت اسلامیہ نے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر فدیہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں اس میں کمی کی گئی۔ خبررساں ادارے کے مطابق متاثرہ افراد میں سے ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نے بہت پیسے ادا کیا لاکھوں ڈالر لیکن 18 ملین نہیں۔ ہم نے اس کے نصف سے بھی کم رقم ادا کی۔انھوں نے کہا کہ جو پانچ لوگ گذشتہ سال لاپتہ ہو گئے تھے ان کے بارے میں ابھی تک کوئی علم نہیں۔خیال رہے کہ دولت اسلامیہ نے اپنے قبضے میں رہنے والے عیسائیوں سے یا تو اسلام قبول کر لینے کے لیے کہا ہے یا پھر جزیہ ادا کرنے یا پھر موت کے لیے تیار رہنے کو کہا ہے۔ایک اندازے کے مطابق 2011 تک شام میں 12 لاکھ عیسائی لوگوں میں 40 ہزار آشوری آباد تھے۔#/s#