نئی دہلی/سرینگر(نیوزڈیسک) بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں کشمیر میں پامپور کے علاقے میں سرکاری عمارت پر تین روز بعد قبضہ واپس لینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہاہے کہ واقعہ میں تمام ملزمان مارے گئے ہیں , تین روزمیں فائرنگ کے تبادلہ میں دو کیپٹن سمیت چھ بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کے قریب پام پور میں گذشتہ تین روز سے شدت پسندوں کےساتھ جاری تصادم پیر کی دوپہر ختم ہوگیا , بھارتی سکیورٹی فورسز نے تمام شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ۔شدت پسندوں نے ہفتہ سے سرینگر سے 15 کلومیٹر پر واقع پامپور میں ایک پانچ منزلہ عمارت پر قبضہ کر لیا تھا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے سرکاری عمارت میں چھپے ہوئے شدت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹروں سمیت بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔بھارتی فوج نے فوج کا دعویٰ ہے کہ تباہ شدہ عمارت میں سے تین شدت پسندوں کی لاشیں ملی ہیں اس خونریز جھڑپ میں تین نیم فوجی اہلکار، دو افسروں سمیت تین بھارتی فوجی اور ایک شہری مارے گئے 190 آپریشن کے دوران فوج نے گن شپ ہیلی کاپٹر ، چھوٹی توپیں اور راکٹوں کا بے تحاشا استعمال کیا۔حتمی آپریشن کے دوران عمارت کی آخری منزل پر راکٹ اور مارٹر گولے پھینکے گئے جس کی وجہ سے عمارت میں آگ لگ گئی۔ پچاس کمروں والی اس عمارت کو ابھی تک محفوظ قرار نہیں دیا گیا اور آخری اطلاعات تک فوج اسلحہ و گولی بارود کی تلاشی لے رہی تھی شدت پسندوں نے جس سرکاری عمارت پر قبضہ تھا وہ چند سال قبل نئے صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی اور مالی معاونت کے لیے حکومت نے انٹرپرینور انسٹٹیوٹ نام سے ایک ادارہ قائم کیا تھا ,زعفران کی کاشت کےلئے دنیا بھر میں مشہور پام پورہ علاقے میں طویل تصادم کے بعد یہ عمارت تقریباً تباہ ہو گئی ۔فوج کے مطابق گذشتہ دو ماہ میں 28 شدت پسند مارے گئے ہیں۔ جنرل ستیش د 177وا کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے کی چھ سو کوششیں کی گئیں تاہم دراندازوں کو یا تو ایل او اسی پر ہی ہلاک کیا گیا یا پھر وہ کشمیر میں مختلف جھڑپوں کے دوران مارے گئے۔بھارتی سکیورٹی فورسز نے اتوار کی شب سے کارروائی کے بعد ایف سی آر کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمارت کی چھت پر ایک شدت پسند کی لاش دیکھی گئی پیر کو پریس کانفرنس کے دوران حریت کانفرنس کے رہنما شبیر شاہ نے بتایا کہ ہم تو مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں، لیکن جب حکومت ہند طاقت کے نشے میں سیاسی سرگرمیوں پر قدغن لگاتی ہے، تو نوجوان بندوق ا 177ٹھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما محبوبہ مفتی نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے ایک بیان میں بتایا کہ یہ ایک بہیمانہ حملہ ہے جس میں معصوموں کی جان ضائع ہوگئی۔ معاملات کو بندوق یا تشدد سے نہیں بلکہ بات چیت سے حل کرنا ہوگا۔