اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ناسا کے سائنسدانوں نے سیٹلائٹس سے حاصل تصاویر اور ڈیٹا کے بعد اعلان کیا ہے کہ دنیا بھر میں خشک خطے مزید خشک اور نمدار اور بارشوں والے علاقوں میں مزید بارشیں ہورہی ہیں۔اس مطالعے کے رپورٹر جے فیمگلائٹی نے کہا کہ پانی کی فراہمی بھی دولت کی طرح ہورہی ہیں یعنی جس طرح امیر ملک امیر اور غریب ملک غریب تر ہوتے جارہے ہیں اسی طرح پانی کی تقسیم کا توازن بری طرح بگڑ رہا ہے جب کہ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ پانی یا تو بہت موجود ہے یا بالکل نہیں۔جے فیمگلائٹی ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری ( جے پی ایل) میں دنیا بھر میں پانی کے ذخائر پر تحقیق کررہے ہیں۔ ان کے مطابق زمین پراور زمین کے نیچے موجود پانی کا بحران خوفناک حد تک پہنچ رہا ہے اور اس کے لیے کوئی خاص مشترکہ کوشش نہیں کی جارہی۔ناسا کے مطابق زمین کی گرمی بڑھنے سے عوام کا زیرِ زمین پانی پرانحصار بڑھ جائے گا کیونکہ خشک علاقوں میں بارش پر انحصار ہوگا لیکن بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی بڑھے گی اور موجودہ تحقیق سے ظاہر ہے کہ دنیا میں زیرِزمین پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔ 2002 سے 2014 تک سیٹلائٹ تصاویر اور نقشوں سے ظاہر ہوا ہے کہ امریکا، شمالی ایمیزون اور افریقہ کے کچھ علاقوں میں نمی اور پانی کی موجودگی بڑھی ہے جب کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقا، بھارت ، چین اور جنوب مغربی امریکا کے علاقے اسی رفتار سے خشک ہورہے ہیں۔
تفصیلی رپورٹ میں زوردیا گیا ہیکہ خشک اور بنجر علاقوں کو فوری طور پر پانی کی فراہمی کی حکمتِ عملی اپنانا ہوگی ورنہ یہ ایک بین الاقوامی بحران کو جنم دے گا۔
پانی کی ناہموار تقسیم سے عالمی بحران کا خدشہ ، ناسا نے بری خبر سنا دی
22
فروری 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں