میکسیکو سٹی( (نیوز ڈیسک) دنیا کو درپیش مہاجرین اور تارکین وطن کے بحران پر رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس بھی بول پڑے ہیں اور انھوں نے حکومتوں پر زوردیا ہے کہ وہ اگر اپنی سرحدیں نہیں کھول سکتی ہیں تو کم سے کم دلوں کے دروازے ہی کھول دیں تاکہ اس انسانی المیے سے نمٹا جا سکے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعرات کو پاپائے روم نے یہ بات میکسیکو کے پانچ روزہ دورے کے اختتام پر ایک تقریر میں کہی ان کا فوری اشارہ میکسیکو اور امریکا کے درمیان سرحد پر پھنسے ہوئے ہزاروں تارکین وطن کی جانب تھا جو شدید سردی میں سرحدیں کھلنے کے منتظر ہیں۔انھوں نے اس صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”اب مزید ہلاکتیں اور مزید استحصال نہیں ہونا چاہیے۔پوپ فرانسیس نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد سے چند گز کے فاصلے پر ایک بڑے اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے امریکا سے سرحدیں کھولنے کا مطالبہ تو نہیں کیا بلکہ یہ کہا کہ دلوں کو کھولیں اورغربت، جنگوں اور استحصال سے بچ کر آنے والوں کے مصائب کو سمجھیں۔انھوں نے کہا کہ ہم حالیہ برسوں کے دوران ہزاروں افراد کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے انسانی بحران سے انکار نہیں کرسکتے،انھوں نے ٹرینوں ،شاہراہوں کے ذریعے یا پھر پیدل پہاڑوں ،صحراو ¿ں اور خطرناک علاقوں میں ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے۔وہ ہمارے بھائی اور بہنیں ہیں اور غربت ،تشدد ،منشیات کی اسمگلنگ اور منظم جرائم کی وجہ سے اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔پاپائے روم نے تارکین وطن کی مدد میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے انسانی کارکنان کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ وہ اکثر اپنی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کرکے دوسروں کی مدد کررہے ہیں۔انھوں نے امریکا کی سرحد کے ساتھ واقع میکسیکو کے علاقے ایل پاسو میں تیس ہزار کے اجتماع سے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ بڑی سکرینوں کے ذریعے خطاب کیا اور اس جدید ٹیکنالوجی کا کا شکریہ ادا کیا جس کی بدولت ان کے بہ قول ہم اکٹھے دعا ومناجات کرسکتے ہیں اور رحم دلی پر مبنی محبت کو پھیلا سکتے ہیں۔انھوں نے ایل پاسو سے تعلق رکھنے والے بھائیوں اور بہنوں کا بھی ایک ہی خاندان اور مسیحی کمیونٹی ایسا احساس اجاگر کرنے پرشکریہ ادا کیا ہے۔