دوشنبے(نیوز ڈیسک) مسلمان اکثریتی وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان کی لادین حکومت گذشتہ کچھ عرصے سے ایک منظم حکمت عملی کے تحت اسلامی شعائر کےخلاف خوفناک جنگ شروع کیے ہوئے ہے۔ حال ہی میں ملک میں اسلامی نام رکھنے اورحجاب پر پابندی کے بعد مساجد کو بند کیے جانے کی ایک نئی شرمناک مہم شروع کی گئی ہے۔ اس مہم کا آغاز ”خوجاند“ شہر کی مقامی حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے جس میں مساجد کو سلائی کڑھائی سکھانے کے مراکز، قہوہ خانوں اور بچوں کے کھیل کود کے مراکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق خوجاند شہرکے میئر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان مساجد کو سلائی کڑھائی کے مراکز میں تبدیل کرنا شروع کیا ہے جو حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کی وہ تمام مساجد جو 100 مربع میٹر پربنائی گئی ہیں بند کی جا رہی ہیں۔ ان مساجد کو قہوہ خانوں، سلائی کڑھائی کے مراکز اور چھوٹے بچوں کے نرسری اسکولوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔چیئرمین بلدیہ نے شہر کے علماءکرام اور مساجد کے خطباءکو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں اسلامی شریعت کے اصولوں کے بارے میں جاھل مطلق قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کو سلائی کڑہائی کے مراکز میں تبدیل کرنے کا حکم ریاستی گورنر کی جانب سے دیا گیا ہے جس پر عمل درآمد شروع کردیاگیا ہے۔