لاہور (نیوز ڈیسک)چین نے حقوقِ انسانی کے معاملات میں اقوامِ متحدہ کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ادارے کے ہائی کمشنر برائے حقوقِ انسانی کے بیانات گمراہ کن ہیں۔جینیوا میں اقوامِ متحدہ میں چینی مندوبین کی جانب سے یہ بیان ہائی کمشنر زید رعد الحسین کے چین سے اس مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے چین میں گذشتہ برس جولائی سے شروع ہونے والے کریک ڈاو¿ن کے بعد حراست میں لیے گئے تمام وکلا کی رہائی پر زور دیا تھا۔بیان میں کہا گیا ہے زیرِ حراست تمام وکلا سنگین اقتصادی جرائم میں ملوث ہیں۔چین کی پولیس نے ملک بھر سے ڈھائی سو کے قریب حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم وکلا، قانونی معاونین اور کارکنوں کو حراست میں لیا ہوا ہے۔ان میں سے کئی افراد کے خلاف ریاست کے خلاف غداری یا غداری پر اکسانے جیسے الزامات عائد کر کے مقدمے چلائے جا رہے ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوقِ انسانی نے جن تمام معاملات کا ذکر کیا ہے ان میں زیرِ حراست افراد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے اور ان گرفتاریوں کا تعلق حقوق صلب کرنے سے نہیں۔چینی مشن کی جانب سے ہائی کمشنر کے بیان پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین ان کے گمراہ کن تبصروں سے اتفاق نہیں کرتا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ’نام نہاد‘ وکلا کا معاملہ ایک بڑے جرائم پیشہ گروپ کے خلاف کارروائی کا معاملہ ہے اور اس سلسلے میں ’ٹھوس ثبوت‘ موجود ہیں۔چینی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ہانگ کانگ سے لاپتہ ہونے والے کتب فروش لی بو اپنی مرضی سے چین گئے تھے۔’لی نے بارہا واضح کیا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے چین واپس گئے اور وہ وہاں محفوظ ہیں۔‘چینی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ’لی امید کرتے ہیں کہ عوام ان کے اس فیصلے اور نجی زندگی کا احترام کریں گے۔