ماسکو (نیوز ڈیسک)روس نے شام میں جنگ بندی کے لیے کسی سمجھوتے کے باوجود شمالی شہر حلب اور اس کے نواح میں فضائی حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔روس کی خبررساں ایجنسی نے وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار کے حوالے سے یہ فضائی حملے جاری رکھنے کی اطلاع دی ۔شامی حزب اختلاف کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے ایک بیان میں روس کو شام میں بمباری جاری رکھنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔انھوں نے کہا کہ جنگ زدہ ملک میں موجود لوگ الفاظ کے بجائے عملی اقدام کے منتظر ہیں۔درایں اثناءروسی وزیراعظم دمتری میدویف نے ٹائم میگزین کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک غیر معینہ مدت کے لیے شام میں فوج موجود رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ۔ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا روس اپنے اتحادی بشارالاسد کو ملک پر مکمل کنٹرول بحال کرنے میں مدد دے گا۔اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم شام میں کبھی ختم نہ ہونے والی موجودگی نہیں چاہتے ہیں،ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ہم وہاں بہت محدود اور ٹھوس مقاصد کے لیے موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ تمام قوتوں کو شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی میز پر مل بیٹھنا چاہیے قبل اس کے اس کی وجہ سے ایک نئی عالمی جنگ شروع ہوجائے۔انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ امریکیوں اور ہمارے عرب شراکت داروں کو سوچنا چاہیے کہ کیا وہ ایک مستقل جنگ چاہتے ہیں۔اس طرح کی جنگ فوری طور پر جیتنا ناممکن ہوگا۔خاص طور پر عرب دنیا میں جہاں ہر شخص دوسرے شخص سے لڑرہا ہے۔انھوں نے کہا کہ روس اور امریکا کو تنازعے کے تمام فریقوں پر جنگ بندی کے لیے دباو 191 ڈالنا چاہیے۔