الریاض (نیوز ڈیسک)سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے واضح کیا ہے کہ شام میں سعودی اسپیشل فورسز بھیجنے کا فیصلہ امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد کرے گا۔سعودی خبررساں ادارے کے مطابق وہ دارالحکومت الریاض میں سوئس وزیر خارجہ کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ”ترکی کے انچرلیک ہوائی اڈے پر سعودی عرب کے لڑاکا طیارے بھیجنے کا فیصلہ اسی مہم کا حصہ ہے۔اب شام میں داعش کے خلاف کسی زمینی کارروائی کے لیے سعودی مملکت کے خصوصی دستوں کو بھیجنے کا فیصلہ امریکا کی قیادت میں اتحاد ہی کرے گا۔عادل الجبیر نے شام میں روس کی فوجی مداخلت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ شامی صدر بشارالاسد کے اقتدار کو برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ ماضی میں ایران کی جانب سے بشارالاسد کے اقتدار کو بچانے کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں۔عادل الجبیر نے اس نیوزکانفرنس میں ایک مرتبہ پھر اپنے اس مو 191قف کا اعادہ کیا ہے کہ ایک ایسے شخص کے لیے برسراقتدار رہنا ناممکن ہے جو تین لاکھ بے گناہ افراد کی ہلاکتوں کا ذمے دار ہے۔انھوں نے کہاکہ بشارالاسد کی رخصتی اب وقت کا معاملہ رہ گیا ہے،جلد یا بدیر یہ رجیم ختم ہوجائے گا اور بشارالاسد کے بغیر ایک نئے شام کی تعمیر کا آغاز ہوگا۔سعودی وزیر خارجہ نے شامی رجیم پر زوردیا کہ وہ شام کے تمام علاقوں تک انسانی امداد بہم پہنچانے کی اجازت دے،بے گناہ شہریوں پر فوجی حملے روک دے اور ملک میں سیاسی انتقال اقتدار کا عمل شروع کرے۔عادل الجبیر نے نیوز کانفرنس میں یہ بھی بتایا کہ ایران کے دارالحکومت تہران میں سوئٹزرلینڈ کا سفارت خانہ اب سعودی عرب کے قونصلر امور کی انجام دہی کا ذمے دار ہوگا اور وہ حجاز مقدس آنے والے ایرانی زائرین کو سہولتیں مہیا کرے گا۔ سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھیں ایران کے ساتھ تنازعے کے حل کے لیے کسی ملک کی مصالحت کی ضرورت نہیں ہے۔