نیویارک(نیوز ڈیسک) انسانی تاریخ کا سب سے بڑا جہاز آئندہ ماہ پرواز کے لیے پرتولے گا جس کی لمبائی قریباً 300 فٹ ہے۔ امریکا میں تیارے کیے گئے اس غبارے نما ایئرلینڈرکو 3 سال کی محنت کے بعد تیار کیا گیا ہے اسے بنانے والے افراد کے مطابق یہ نصف ہوائی جہاز اور آدھا ہیلی کاپٹر ہے۔ایئرلینڈرمیں 13 لاکھ مربع فٹ ہیلیئم گیس بھری جائے گی اور اس کے انجن کی آزمائش گزشتہ برس اکتوبر میں کی جاچکی ہے۔ اپنی پہلی پرواز میں اسے صرف 112 کلومیٹر تک محدود رکھا جائے گا اور کامیابی کی صورت میں اس کے پہلے نمونے کی تیاری کا کام شروع ہوجائے گا۔ اس جہاز پر ایک ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔ یہ طیارہ کسی بھی موسم اور سطح پر پرواز کرسکتا ہے خواہ سمندر ہو، صحرا ہو یا برف ہو۔ ہیلیئم گیس اسے اوپر اٹھنے کے لیے 60 فیصد قوت فراہم کرے گی کیونکہ یہ ہوا سے ہلکی ہوتی ہے اور 40 فیصد قوت انجن اور پروں کی مدد سے ملے گی۔ایئرلینڈر زیادہ سے زیادہ 20 ہزار فٹ بلندی پر جاکر 144 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑسکے گا لیکن اپنے ساتھ 10 ٹن سامان لے جانے کا اہل ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ طیارہ مستقبل میں روایتی ہوائی جہازوں کی جگہ لے سکتا ہے کیونکہ یہ آلودگی خارج نہیں کرتا اور بہت خاموشی سے سفر کرتا ہے جب کہ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اسے اڑنے اور اترنے کے لیے رن وے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ یہ ہیلی کاپٹر کی طرح اٹھتا اور لینڈ کرتا ہے۔اگرچہ اس میں 48 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش رکھی گئی ہے لیکن اسے سمندروں کی نگرانی، جاسوس، فلم سازی اور تحقیق کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں اور انجینیئروں نے اسے بنانے کے لیے خاص مٹیریل اور کاربن فائبر کا استعمال کیا گیا ہے۔