الریاض (نیوزڈیسک)سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں ایک فوجداری عدالت میں ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں ستاَئیس مشتبہ افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوگئی ،ان مشتبہ افراد میں زیادہ سعودی شہری ہیں،انھیں 2013ء میں الریاض ،مکہ مکرمہ ،مدینہ منورہ اور مشرقی صوبے سے کریک ڈاؤن کارروائیوں میں گرفتار کیا گیا تھا،ان میں سے اکیس نے ایران کے لیے سعودی عرب کی جاسوسی کرنے کا اعتراف کر لیا اور انھوں نے قانونی طور پر بھی اپنے اعترافی بیانات ریکارڈ کرادیے ہیں،عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کے محکمہ قومی سلامتی کے تحت ادارہ تفتیس وتحقیق(بیورو آف انویسٹی گیشن) اور پبلک پراسیکیوشن نے ان مشتبہ افراد کے خلاف فردِ الزامات تیار کر لی ہے۔بیورو کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ملزموں کے خلاف ایران کے لیے جاسوسی میں ملوّث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ان پر سعودی عرب کی متعدد اہم تنصیبات کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنا کا الزام بھی عاید کیا گیا ہے۔یادرہے کہ سعودی وزارت داخلہ نے 19مارچ 2013ء کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں اٹھارہ مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کی اطلاع دی تھی۔ان میں سولہ سعودی ،ایک لبنانی اور ایک ایرانی تھا۔ان میں سے لبنانی کو مناسب شواہد نہ ہونے کی بنا پر بعد میں رہا کردیا گیا تھا۔اس کے دوماہ بعد سعودی وزارت داخلہ نے دس مزید مشتبہ افراد کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ان میں ایک ترک ،ایک لبنانی اور آٹھ سعودی شہری تھے۔اس طرح ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد ستائیس ہوگئی تھی۔وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق ان میں سے اکیس نے ایران کے لیے سعودی عرب کی جاسوسی کرنے کا اعتراف کر لیا ہے اور انھوں نے قانونی طور پر بھی اپنے اعترافی بیانات ریکارڈ کرادیے ہیں۔