لندن( نیوز ڈیسک) تارکین وطن کیلئے نئی پریشانی،یورپ میںاسائلم سسٹم پر نظرثانی سمیت متعدد نئے ا قدامات،پناہ گزینوں کا بحران سنگین ہونے کے بعد اب یورپی یونین اسائلم سیکرز کے حوالے سے اپنے قانون میں انقلابی تبدیلی لانے پر غور کررہاہے جس کے تحت اسائلم سیکرز کے حوالے سے یہ شرط ختم کردی جائے گی کہ وہ پہلے جس یورپی ملک میں داخل ہو وہیں پناہ کی درخواست دے ، یہ شرط ختم کئے جانے کے بعد برطانیہ پر مزید اسائلم سیکرز کو قبول کرنے کیلئے دباﺅ بڑھ جائے گا اوریورپی یونین میں برطانیہ کے شامل رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے مجوزہ ریفرنڈم میں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی مشکلات میں اضافہ ہوجائے گا۔انڈیپنڈنٹ نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھاہے کہ پناہ گزینوں کے بحران کے دوران یورپی یونین کے اسائلم سسٹم کو جو ڈبلن ریگولیشن کہلاتا ہے بڑے پیمانے پر نظر انداز کیاگیا ،جبکہ حکام کاکہناہے کہ ان رولز پر کبھی بھی پوری طرح عمل نہیں کیاگیا کیونکہ زیادہ تر پناہ گزین یونان اور اٹلی کے دور دراز ویران ساحلوں پر اترے اور خشکی کے راستے جرمنی اور سوئیڈن پہنچے ،قانون پر نظر ثانی یا اصلاح کی خبر فنانشیل ٹائمز نے شائع کی ہے یہ نظر ثانی یونان پر پناہ گزینوں کیلئے بنیادی سہولتوں کاانتظام نہ کرنے پر کی جانے والی تنقید کے بعد سامنے ا?ئی ہے،اس ترمیم کے یہ معنی ہوں گے کہ جرمنی جیسے دولت مند اور باوسیلہ ممالک کو ہزاروں متوقع پناہ گزینوں سے نمٹنے کیلئے بڑے رجسٹریشن اور فنگر پرنٹ کا انفراسٹرکچر تیار کرناہوگا،اس کے علاوہ اس کے یہ بھی معنی ہوسکتے ہیں کہ اس کے بعد برطانیہ کیلئے پناہ گزینوں کو پڑوسی یورپی ممالک کو واپس بھجوانے میں مشکلات کاسامنا کرناہوگا۔