ریاض(نیوزڈیسک) سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیرنے پاکستان سے ایٹمی ہتھیاروں کی خریداری کی سعودی کوششوں کے پروپیگنڈے پر مبنی میڈیا رپورٹس پرتبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے اسٹرٹیجک تعلقات ہیں، حالیہ رابطوں کے دوران ہم نے علاقائی سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا،ایران دوسرے ملکوں کے معاملات میں مداخلت نہ کرے اور خطے میںپروپیگنڈے کی پالیسی ترک کردے۔ امریکی ٹی وی ”سی این این“ کو دئیے گئے انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ نے کہاکہ سعودی عرب اپنے تحفظ کیلئے جو اقدام کرسکتا ہے کرے گا تاہم وہ اس سلسلے میں دوسرے ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ بات چیت کی تفصیلات نہیں بتا سکتے نہ ہی اس سلسلے میں کھلے عام کوئی بات چیت کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب دو امور پر کسی قسم کے سمجھوتے پر تیار نہیں، ایک ہمارا مذہب اور دوسری ہماری سلامتی۔ ہم اپنی قوم کے تحفظ اور عوام کو نقصان سے بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جوا سٹرٹیجک نوعیت کے ہیں ہم نے علاقائی سلامتی پربات چیت کی اور علاقائی سلامتی و استحکام کو فروغ دینے کے طریقوں پر غور کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے خطے کے معاملات پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہاکہ ایران دہشت گردی کی حمایت اور خطے میں پروپیگنڈے کی پالیسی ترک کردے۔ بہت سے ملکوں کو ایران کی طرف سے ایٹمی معاہدے کے نتیجے میں اربوں ڈالروں کے حصول پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو چاہیے کہ وہ دہشتگردی کی معاونت کرنا، سفارتکاروں کو قتل کروانا اور سفارتخانوں پر حملے کروانا بند کرے، ایسے گروپس کی حمایت ترک کرے جن کا مقصد خطے کے ممالک کو غیر مستحکم کرنا ہے،ان سب کے بعد ہی ایران سے معاملات درست سمت میں ا?سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک کو خدشات ہیں کہ جوہری معاہدے کے بدلے بحال ہونے والے اربوں ڈالر کے اثاثو?ں کا استعمال ایران ملکی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبور کے بجائے منفی سرگرمیوں میں استعمال کرسکتا ہے۔