استنبول (نیوزڈیسک)ترکی کی ایک عدالت نے صدر رجب طیب ایردوآن کی توہین کے مقدمے میں ایک معلمہ کو قصور وار قرار دے کر ایک سال قید کی سزا سنا دی ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق استغاثہ نے بتایاکہ اس معلمہ نے 2014ءمیں ایک سیاسی ریلی کے دوران صدر طیب ایردوآن کو نازیبا اشارے کیے تھے۔واضح رہے کہ ترکی میں حکومتی عہدے داروں کی توہین قابل سزا جرم ہے۔ترک صدر اپنی توہین کے الزام میں متعدد افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرچکے ہیں۔ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مخالفین کو کوئی رورعایت دینے کو تیار نہیں ہوتے ہیں۔اس خاتون نے 2014ء میں ازمیر میں ایک ریلی میں شرکت کے لیے آتے ہوئے رجب طیب ایردوان کی جانب توہین آمیز اشارے کیے تھے۔اس وقت وہ وزیراعظم تھے اور انھوں نے اس واقعے کے بعد کہا تھا کہ اس معلمہ نے ان کے بارے میں حزب اختلاف ری پبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کی طرح کے ناشائستہ طرزعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔انھوں نے کہا تھا کہ آج جب میں آرہا تھا تو ایک عورت بالکونی میں کھڑی تھی۔اس نے اپنے ہاتھ سے بہت ہی نازیبا اشارہ کیا۔اگر آپ دیکھتے تو یہ سی ایچ پی کی طرح کا تھا۔میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ملک کا وزیراعظم گزر رہا ہے اور آپ اپنے ہاتھوں اور بازووں سے اس کی جانب توہین آمیز اشارے کررہے ہیں۔ اس معلمہ نے عدالت کے رو برو یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ قصور وار نہیں ہے۔عدالت کے فیصلے کے مطابق اس کو گیارہ ماہ اور بیس دن جیل میں قید بھگتنا ہوگی۔