واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکی ادارے سی آرایس نے اپنے تازہ ترین سروے میں انکشاف کیاہے کہ ”بھارت کی کسی بھی قسم کی عسکری کارروائیوں کے نتیجہ میں پاکستان بھارت پر ایٹمی حملہ کر سکتا ہے“ امریکی کانگریس سے وابستہ تحقیقی ادارے CRSنے28صفحات کی ایک تازہ رپورٹ مرتب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان 110سے130تک وار ہیڈ ز تیار کر چکا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان ایٹمی توانائی کے حوالے سے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون کررہا ہے۔عجیب بات یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان میں جب بھی دہشت گردیکی بڑی کارروائیاں رونما ہوتی ہیں تو امریکی ادارے بھارتی اداروں کے اشتراک سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور صلاحیت پر تنقید کرنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس سے قبل امریکی صدر اوبامہ اپنے ایک خطاب کے دوران اور اس سے پہلے پاکستان میں عدم استحکام پر خدشات ظاہر کرچکے ہیں جبکہ امریکی اداروں کی حالیہ رپورٹس میں دنیا کو خبردار کیا جارہا ہے کہ پاکستان میں عدم استحکام کی صورت میں انتہا پسند پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور اقتدار پر قبضہ کرسکتے ہیں حالانکہ پاکستان میں دہشت گردی کی جنگ اور پاکستان کے کردار کو امریکہ سمیت دوسرے ممالک تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں مگر انہیں بھارت کے اندر بڑھتی ہوئی انتہا پسند اور دہشت گرد قوتوں سے کوئی خطرہ محسوس نہیں ہورہا۔بھارت کاایٹمی نظام جو شدیدنقائص کا شکار ہوچکا ہے ،اس پر ایٹمی توانائی ایجنسی بھی اپنے تحفظات ظاہر کرچکی ہے ،اسکے باوجود بھارت کے ایٹمی پروگرام پر پابندی کا سوال نہیں اٹھایا جاتا اور امریکہ بھارت کے ساتھ سول نیوکلئیر معاہدہ کرلیتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا 2000 وارہیڈز تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ وہ 130 سے زائد وارہیڈز ہمہ وقت تیار رکھتا ہے۔لیکن امریکی ادارے بھارت سے کسی ملک کو لاحق ہونے والے خطرات پر سوال نہیں اٹھارہے۔اس وقت امریکہ کے 7,200 اور روس کے 7,500ایٹمی وار ہیڈز کے بعد بھارت دنیا کا تیسرا خطرناک ملک ہے جو بھاری تعداد میں ایٹم بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔