اردن (نیوز ڈیسک) اردن کی ملکہ رانیا العبداللہ نے جمعہ کے روز ٹویٹر اور فیس بک پر اپنے دونوں آفیشل اکاؤنٹس پر ایک کارٹون پوسٹ کیا ہے، جس پر تحریر عبارت میں وہ کہہ رہی ہیں کہ ا’’گر ایلان زندہ رہ جاتا تو مستقبل میں کیا بنتا ؟‘‘ اس جملے کو فرانسیسی، انگریزی اور عربی زبانوں میں پیش کیا گیا ہے۔ملکہ رانیا نے اپنے دونوں اکاؤنٹس پر یہ کہتے ہوئے تبصرہ کیا ہے کہ’’ ممکن تھا کہ ایلان ایک ڈاکٹر یا ٹیچر یا ایک محبت کرنے والا باپ ہوتا‘‘ملکہ رانیا کی سوچ کو کارٹون کی شکل اردن کے کارٹونسٹ اسامہ حجاج نے دی ہے۔یہ جواب فرانسیسی میگزین “چارلی ایبڈو” کی جانب سے 3 سالہ شامی پناہ گزین بچے ایلان کردی کے بارے میں شائع کیے جانے والے کارٹون کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔ ایلان کردی کی لاش ستمبر 2015 میں ترکی کے ساحلوں پر ملی تھی جب وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ یونان پہنچنے کی ناکام کوشش کررہا تھا۔فرانسیسی میگزین ’’چارلی ایبڈو‘‘ نے مہاجرین کے عنوان سے ایک کارٹون شائع کیا تھا جس میں (3 سالہ) ایلان کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اگر اس کی موت واقع نہ ہوتی تو وہ جرمن خواتین کے لیے ہراساں کرنے والا بنتا۔ یہ بات سال نو کی رات جرمنی کے شہر کولونیا میں پیش آنے والے جنسی ہراسیت کے واقعات کے تناظر میں کہی گئی۔ایلان کردی کی پھوپی نے “چارلی ایبڈو” کی جانب سے شائع کیے گئے تضحیک آمیز کارٹون کو “قابل نفرت” قرار دیا۔ کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں رہائش پذیر تیما کردی نے برطانوی “اخبار ڈیلی” میل سے گفتگو میں کہا کہ “میں اس بات کی امید کرتی ہوں کہ لوگ ہمارے خاندان کے درد کا احترام کریں۔ ہمارے لیے یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے جس کے اثرات سے ہم ابھی تک دوچار ہیں.”انٹرنیٹ پر سوشل ویب سائٹوں کے ذریعے اس کارٹون کو وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بہت سے لوگوں نے اس کو “نسل پرستی پر مبنی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منافرت پھیلانے کا ذریعہ بنے گا۔