ویانا(نیوزڈیسک)جرمنی اور آسٹریا یورپی یونین میں پناہ سے متعلق نیا قانون بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ نئے قانون کے مطابق یونان اور اٹلی میں موجود ’ہاٹ اسپاٹ‘ مراکز پناہ کی درخواست پر ابتدائی فیصلہ کریں گے۔جرمنی کی وفاقی حکومت کے مہاجرین کے امور سے متعلق معاون خصوصی، پیٹر آلٹمائر نے مقامی جریدے ’فوکس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ وہ آسٹریا کے وفاقی وزیر برائے مہاجرین کے ساتھ مل کر یورپی یونین میں پناہ حاصل کرنے کے لیے نئے قانون پر کام کر رہے ہیں۔ آلٹمائر نے بتایا کہ عنقریب اس مجوزہ قانون کے بارے میں فرانس اور ہالینڈ جیسے ممالک کو بھی اعتماد میں لیں گے۔یورپی یونین کے رکن ممالک پہلے ہی ’محفوظ ممالک‘ کی مشترکہ فہرست پر اتفاق کر چکے ہیں۔ ’محفوظ ممالک‘ میں ایسے ملک شامل ہیں جہاں سے آنے والے تارکین وطن کو یورپ میں پناہ کے قابل نہیں سمجھا جاتا۔اس اہم فیصلے کے بعد اب جرمنی کی کوشش ہے کہ یورپی یونین میں پناہ حاصل کرنے کا ایسا مشترکہ قانون بنایا جائے جو تمام ممالک کے لیے قابل قبول بھی ہو اور مہاجرین کی آمد کو منظم بھی کیا جا سکے۔مجوزہ قانون کے خدوخال بتاتے ہوئے آلٹمائر کا کہنا تھا کہ اس قانون کے مطابق ’ہاٹ اسپاٹ‘ مراکز اہم کردار ادا کریں گے۔ یہ ہاٹ اسپاٹ مراکز یونان اور اٹلی میں بنائے جائیں گے۔آلٹمائر کے مطابق پناہ کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلہ انہی مراکز پر کر دیا جائے گا۔ آلٹمائر نے مزید بتایا کہ ابتدائی فیصلے کے بعد پناہ کے حقدار سمجھے جانے والے تارکین وطن کو متناسب کوٹہ اسکیم کے تحت مختلف یورپی ممالک میں بھیج دیا جائے گا۔ تارکین وطن پناہ کی باقاعدہ درخواست اسی ملک میں دے سکیں گے۔اٹلی اور یونان میں گیارہ ہاٹ اسپاٹ مراکز قائم کیے جانے تھے۔ تاہم ابھی تک صرف دو مراکز بنائے جا سکے ہیں۔جرمن حکومت کے نزدیک یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی اور پناہ کے نئے قوانین بنانے کے بعد یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی ہو جائے گی۔تاہم یورپی یونین میں شامل ہنگری اور دیگر مشرقی یورپی ممالک اس قانون کی مخالفت کر سکتے ہیں۔ یہ ممالک یونین کے ممالک میں مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے سے متفق نہیں ہیں۔
یورپ میں پناہ کا نیا قانون
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
رونقوں کا ڈھیر
-
معروف گلوکار طیارے کے حادثے میں اہلیہ اور بیٹی سمیت ہلاک
-
ایک ہفتے قبل نالے میں کودنے والی ڈاکٹر مشعال کا کوئی سراغ نہ مل سکا، ...
-
اہلیہ مرد نہیں عورت ہیں، فرانسیسی صدر عدالت میں شواہد پیش کرینگے
-
بھارت کیخلاف سپر فور مرحلے کے میچ کیلئے پاکستان کے ممکنہ 11 کھلاڑیوں کے نام ...
-
دنیا کو بھارت سے سیکھنا چاہیے کہ جنگ کو ختم کیسے کرتے ہیں، بھارتی ایئر ...
-
ہر 15 سال بعد کیا تباہی آنے والی ہے؟ اے آئی کی پاکستان سے متعلق ...
-
کم عمر لڑکی کو گھر سے بھگانے اور ایک ماہ تک زیادتی کرنے والا مشہور ...
-
کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑاجنسی اسکینڈل، ملزم نے عدالت میں جرم قبول کرلیا
-
ایشیا کپ: بھارت کے خلاف میچ سے قبل پی سی بی کا بڑا فیصلہ
-
پاک بھارت ٹاکرا، انجری کے باعث اہم بھارتی کھلاڑی کی شرکت مشکوک ہوگئی
-
ٹرمپ کی بگرام ائیر بیس واپس لینے کی دھمکی پر افغانستان کا سخت ردعمل
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
رونقوں کا ڈھیر
-
معروف گلوکار طیارے کے حادثے میں اہلیہ اور بیٹی سمیت ہلاک
-
ایک ہفتے قبل نالے میں کودنے والی ڈاکٹر مشعال کا کوئی سراغ نہ مل سکا، شوہر گرفتار
-
اہلیہ مرد نہیں عورت ہیں، فرانسیسی صدر عدالت میں شواہد پیش کرینگے
-
بھارت کیخلاف سپر فور مرحلے کے میچ کیلئے پاکستان کے ممکنہ 11 کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے
-
دنیا کو بھارت سے سیکھنا چاہیے کہ جنگ کو ختم کیسے کرتے ہیں، بھارتی ایئر چیف کا بیان
-
ہر 15 سال بعد کیا تباہی آنے والی ہے؟ اے آئی کی پاکستان سے متعلق خوفناک پیشگوئی
-
کم عمر لڑکی کو گھر سے بھگانے اور ایک ماہ تک زیادتی کرنے والا مشہور ٹک ٹاکر گرفتار
-
کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑاجنسی اسکینڈل، ملزم نے عدالت میں جرم قبول کرلیا
-
ایشیا کپ: بھارت کے خلاف میچ سے قبل پی سی بی کا بڑا فیصلہ
-
پاک بھارت ٹاکرا، انجری کے باعث اہم بھارتی کھلاڑی کی شرکت مشکوک ہوگئی
-
ٹرمپ کی بگرام ائیر بیس واپس لینے کی دھمکی پر افغانستان کا سخت ردعمل
-
سعودی عرب پاکستان کو سب سے بڑا سستا قرضہ دینے والا ملک بن گیا
-
بھیک مانگنے والی 10سالہ بچی سے 3افراد کی مبینہ زیادتی