ماسکو(نیوزڈیسک)مودی کا دورہ روس ،روس نے اپنے دروازے بھارت کیلئے پوری طرح کھول دیئے،اہم اعلانات، پاکستان اورچین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی،روس کے صدرولادیمرپوٹن نے کہاہے کہ دہشتگردی کےخلاف اتحاداقوام متحدہ کے تحت بنایاجاناچاہیے۔بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں انہوں نے دفاع اورتوانائی کےاہم سمجھوتے بھی کیے۔روس نے بھارت پراپنے دروازے پوری طرح کھول کرا سے پھرسے اپنابنانے اور امریکا کی جانب سرکنے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندری مودی سے صدارتی محل میں ملاقات کےموقع پرصدرپوٹن نے دونوں ملکوں کے تعلقات کےلیے محتاط الفاظ استعمال کیے۔صدرپوٹن نے کہا کہ روس اوربھارت اپنی اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کومسلسل اور استقامت کےساتھ آگے بڑھارہے ہیں۔مودی نے اعتراف کیاکہ روس نے ہرچیلنج میں بھارت کاساتھ دیاہے۔دونوں ملکوں کے نمائندوں نے سولہ سمجھوتوںپردستخط بھی کیے۔روس آئندہ بیس برس میں اآندھراپردیش میں چھ نیوکلیئر پاورپلانٹ لگائےگا۔ تامل ناڈومیں وہ پہلے ہی ایسے چھ پلانٹ لگارہاہے۔کاموف دوسوچھبیس ہیلی کاپٹربھی اب بھارت میں مشترکاطور پر بنانےکامعاہدہ بھی طے پایا ہے۔ پریس کانفرنس میں پوٹن نے دہشتگردی کے خلاف نئے اتحادکی بات کی۔ پوٹن نے کہاکہ دونوں ملکوں کے نزدیک یہ عالمی برادری کے مفادمیں ہے کہ دہشتگردی کےخلاف وسیع تراتحاد اقوام متحدہ کے تحت قائم کیاجائے جو بین الاقوامی قانون کے تحت اقدامات کرے۔دونوں ملکوں کے سربراہوں نے شام کی سالمیت اور علاقائی خودمختاری کی مکمل حمایت کی اور افغانستان میں قومی مصالحت پرزوردیا۔ بھارت کی خارجہ پالیسی کومتوازن قرار دیتے ہوئے روس کے صدرنے سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کےلیے بھارت کی حمایت بھی کی۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک امریکا،فرانس اوربرطانیہ کے بعد روس بھی بھارت کاطرفدارہوتوخطے کے ممالک کوسفارتی محاذ پرڈٹنے کی ضرورت ہے۔سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لئے روس کی جانب سے بھارت کی حمایت پر پاکستان اور چین کے مبصرین نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر بھارت سلامتی کونسل کا مستقل رکن بن گیا تو یہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرے کا باعث ہوگا۔