لاہور (نیوزڈیسک) جنگ عظیم دوم میں تباہ ہونے والا 12ویں صدی کا برلن جرمنی کا چرچ تعمیر نو کے بعد جلد مشترکہ عبادت گاہ بن جائے گا جہاں مسجد، چرچ اور یہودی عبادت گاہ سینی کاگ ہوں گے اور داخلے کا مشترکہ راستہ ہوگا۔ مذہبی آہنگی اور مل جل کر رہنے کیلئے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو متحد کرنے کیلئے ’’ہائوس آف ون‘‘ نامی برلن کے چرچ کے حکام مسلمانوںِ عیسائیوں اور یہودیوں کی مشترکہ عبادت گاہ 43 ملین یورو (4؍ ارب 93؍ کروڑ 98لاکھ پاکستانی روپے ) سے تعمیر کررہے ہیں۔روزنامہ جنگ کے صحافی صابرشاہ کی رپورٹ کے مطابق نازی ہٹلر کے ہاتھوں لاکھوں یہودیوں کے قتل کے بعد برلن میں یہودیوں کی تعداد دنیابھر میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس آئیڈیا کے خالق نے 43 ملین میں سے ایک ملین یورو جمع کرلئے ہیں۔ پروٹسٹنٹ پادری گریگور ہوبرگ کا کہنا ہے کہ تین مذاہب کی یہ مشترکہ عبادت گاہ اس مقام پر تعمیر کی جائے گی جہاں 12 ویں صدی میں برلن کا پہلا چرچ تھا۔ جنگ عظیم دوم میں سرخ فوج کی آمد کے بعد سینٹ پیٹرز چرچ بری طرح تباہ ہوگیا تھا، اس کے بچے کچھے حصے کو مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ حکومت کے دور میں برباد کردیا گیا۔