ماسکو(نیوزڈیسک)روس طالبان گٹھ جوڑ،روسی صدر کے خصوصی نمائندے کے اعلان نے امریکہ و یورپ میں کھلبلی مچادی،”بدلتا ہے رنگ آسماںکیسے کیسے “ کے مصداق روس نے داعش کے خلا ف کارروائیوںکو موثر بنانے کے لئے افغانستان میں ہزیمت دینے والے طالبان کے ساتھ روابط شروع کر دیئے ہیں تاکہ مل کر مشترکہ دشمن کے خلاف لڑا جا سکے۔صدر پوتن کے افغانستان میں خصوصی نمائندے ضمیر کابلوف نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ ماسکو کے مفادات اور طالبان کے مفادات سے ملتے ہیں اور وہ طالبان سے معلومات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی افغانستان اور وسطی ایشیا کی ریاستوں میں موجودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔روس کے وزیر دفاع سرگئی شوگو نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ روس کرغزستان کی افواج کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے تاکہ ہو دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خطرے کا سامنا کر سکیں۔کرغستان کے حکام کا کہنا ہے کہ کرغستان کے چار سو کے قریب شہری دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں میں شامل ہو کر شام اور عراق میں سرگرم عمل ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے واپس آ گئے ہیں اور ملک کے لیے کسی وقت بھی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔روسی نمائندے کے اعلان کے بعد امریکہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ حکام نے رابطے تیز کردیئے ہیں اور نئی صورتحال پر غور و خوض کے لئے اہم اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں روس کی نئی حکمت عملی پر غور کیاجائے گا اور جوابی اقدامات کے بارے میں فیصلہ کیاجائے گا۔