ریاض(آن لائن) سعودی فرما رواں شاہ سلمان نے داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے کا ذمہ دار شام کے صدر بشارالاسد کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں جنگ کے خاتمے کے لیے اعتدال پسند قوتوں کے ساتھ سیاسی تصفیہ کیا جانا چاہیے۔سعودی شوریٰ کونسل سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ’اعتدال پسند حزب اختلاف کی قوتوں کی عبوری حکومت کا قیام، شام کا اتحاد اور غیر ملکی افواج اور دہشت گرد تنظیموں کے یہاں سے انخلا کو یقینی بنانا‘ ہے۔کونسل سے خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ سعودی عرب ’شام کشیدگی کے سیاسی حل کا مطالبہ کرتا ہے‘۔سعودی عرب کے مالی سال کے بجٹ میں کمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے آمدنی کے دیگر ذرائع کے لیے اعلیٰ اقتصادی اصطلاحات کا حکم دیا ہے اور تیل کی واضح طور پر کم ہوتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اس پر سے انحصار کو کم کرنے کو کہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’ہماری اقتصادی اصلاحات کا مقصد لوگوں کی قوت خرچ کا بڑھانا، اقتصادی ذرائع کا استعمال اور ریاست کی سرمایہ کاری سے منافع کو فروغ دینا ہے۔سعودی فرما رواں نے کہا کہ ’میں نے اقتصادی اور ترقیاتی امور کی کونسل کو ہدایت کی ہے کہ وہ ، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ضروری منصوبہ بندی، پالیسیاں اور پروگرام واضع کرے۔یاد رہے کہ سعودی عرب کا 90 فیصد ریوینو تیل کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے اور سعودیہ دنیا کا سب سے زیادہ تیل فروخت کرنے والا ملک ہے۔واضح رہے کہ سال 2014 کے وسط سے تیل کی قیمتوں میں 60 فیصد کمی کے باعث سعودی عرب کا بجٹ خسارے کا شکار ہے۔سعودی عرب کے فرما رواں شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی سالوں میں جب تیل کی قیمتیں بڑھی ہوئی تھی ملک میں بڑے پیمانے پر میگا پروجیکٹ کی تعمیر کے باعث مالیاتی ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ رواں سال سعودی عرب اپنے بجٹ میں ریکارڈ 130 ارب ڈالر کا خسارہ پیش کرنے جارہا ہے۔سعودی عرب جو کہ یومیہ 10.4 ملین بیرل تیل نکالتا ہے نے غیر ملکی زرمبادلہ کے فنڈز میں واپسی اور ساتھ ہی بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے بانڈز جاری کئے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔رواں سال اکتوبر میں اس کے زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 664 ارب ڈالر ہوگئے تھے جو کہ گذشتہ سال کے اختتام پر 732 ارب ڈالر تھے۔